کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 532
چیز لیتے ہیں جس کا جزء اس کے معنی کے جزء پر دلالت کرے ۔پس اس میں مضاف بھی داخل ہے؛ جب کہ اس سے اضافت کا ارادہ کیا گیا ہو علمیت کا نہیں پس اس کے اندر بعلبک اور ان کے امثال داخل نہیں ۔ ان کے نزدیک ان میں سے بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے مؤلف اور مرکب کو ایک قرار دیا۔ اور ان میں سے بعض وہ ہیں ان میں فرق کرتے ہیں ۔ اور یہ سب کچھ جو مذکور ہوا؛ اقوال میں تالیف ہے ۔رہا اعیان کے اندر تالیف؛ تو وہ جب کہتے ہیں کہ جسم مؤلف اور مرکب ہے تو اس سے ان کی مرادد وہ نہیں ہوتی جو پہلے الگ الگ تھا اور پھر مجتمع ہوا؛ اور نہ وہ جو تفریق کو قبول کرتا ہے۔ بلکہ ان کی مراد وہ ذات ہے جس کی ایک جانب دوسرے جانب سے جدا ہے جیسے کہ شمس و قمر اور دیگر اجسام۔ رہے فلاسفہ تو ان کے نزدیک مرکب اور مؤلف ان معانی سے عام ہے۔ اس میں وہ تالیفِ عقلی کو بھی داخل کرتے ہیں جو اعیان میں نہیں پایا جاتا اور ان کا دعویٰ) یہ ہے کہ نوع ،جنس اورفصل سے مؤلف ہے جب تو کہتا ہے کہ انسان حیوانِ ناطق ہے پس انسان ان دونوں سے مؤلف ہے اور وہ ان کے ساتھ موصوف ہے پھر انہوں نے جسم کے ساتھ اختلاف کیا ہے کہ کیا وہ ایسے اجزاء سے مرکب ہے جو تقسیم کو قبول نہیں کرتے اور وہ ان کے نزدیک جوہرِ فرد ہے اور وہ ایک ایسی چیز ہے کہ کسی نے بھی اپنی حس اور آنکھوں سے نہیں دیکھا اور ہم جس چیز کو بھی فرض کرتے ہیں توجوہرفرد اس سے جسم کے اعتبار سے چھوٹاہوتا ہے ۔ اس کے قائلین کے نزدیک یا تووہ مادہ اور صورت سے ترکیب عقلی میں مرکب ہے۔ جب ان سے مادہ کے بارے میں تحقیق پوچھی جائے تو ان کے ہاں صرف نفس ،جسم اور اعراض پائے جاتے ہیں ۔ کبھی تو مادے سے جسم مراد لیا جاتا ہے جو جوہرہے اور صورت اس کی شکل ہے۔اور صورت اس کی شکل اور اتصال ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے اوربسا اوقات صورت سے نفسِ جسم مراد لیا جاتا ہے جو کہ جوہر ہے اور مادہ سے مقدار مراد لی جاتی ہے جو کہ مطلق ہے اور تمام اجسام کو عام ہے۔ یا اس سے وہ چیز مراد لی جاتی ہے جس سے جسم کو پیدا کر دیا گیا ہو اور بسا اوقات صورت ِ عرضیہ سے وہ امر مراد لیا جاتا ہے جو اتصال ہے اوراس کے ساتھ شکل قائم ہے پس جسم تو متصل ہے اور صورت اتصال ہے اور صورت یہاں عرض ہے۔ اور مادہ جسم ہے اسے صورتِ صناعیہ جیسے کہ چار پائی کی شکل کہ اس کی صورت لکڑی کا مادہ ہے۔ اور مادہ اور ہیولیٰ کے لفظ سے ان کے نزدیک یہی صورتِ صناعیہ مراد ہوتی ہے۔ اور یہ عرض ہے کہ جو انسانوں کے فعل سے پیدا ہوتا ہے اور اسی سے صورت طبعیہ مراد لی جاتی ہے اور وہ نفسِ اجسام ہی ہیں جو کہ جواہر اور مادہ ہیں اور وہ چیز جس سے وہ پیدا کیے گئے ۔ بسا اوقات مادہ سے مادہ کلیہ مراد لی جاتی ہے۔ جس میں اجسام شریک ہوتے ہیں ۔ یعنی مقدار اور یہ کلیات ذہن میں حاصل ہوتے ہیں ؛اور وہ خارج میں ایک امر معین ہوتا ہے یا اعراض ہوتے ہیں ؛ یا جواہر۔ اور بسا