کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 530
لغت میں سے بہت سے حضرات نے نقل کیا ہے۔ اور اسی طرح کا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے:
﴿وَاِِذَا رَاَیْتَہُمْ تُعْجِبُکَ اَجْسَامُہُم﴾( منافقون: ۴ )
’’ اور جب آپ انھیں دیکھیں تو آپ کو ان کے جسم اچھے لگیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
﴿وَ زَادَہٗ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ ﴾ (بقرہ: ۲۴۷ )
’’اور اسے علم اور جسم میں زیادہ فراخی عطا فرمائی ہے۔‘‘
پھر بسا اوقات اس جسم سے نفس وہ موٹی اور کثیف چیز مراد لی جاتی ہے اور بسا اوقات اس سے اس سے نفس کی جو موٹائی اور کثافت ہے وہ مراد لی جاتی ہے۔ اور ایسی صورتِ حال میں زیادت اس جسم میں متحقق ہوگی جو طول وعرض سے عبارت ہے؛ اور وہی قدر ہے ۔اور اول قول کے مطابق مقدّر اور موصوف ذات میں زیادتی ہوگی۔
بسا اوقات یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ کپڑا اس کے لیے ایک جسم ثابت ہے یعنی یہ موٹا ہے اور پتلا نہیں اور ہوا کو جسم نہیں کہا جاتا ہے اور نہ اس سانس کوجسم کہا جاتا ہے جو انسان کے منہ سے نکلنے والی ہے اور اس کے امثال ان کے نزدیک جسم نہیں ہیں ۔
رہے اہل کلام اور فلسفہ ؛ تو ان کے نزدیک جسم اِن تمام تعبیرات سے زیادہ عام ہے۔ جس طرح سے لفظ ’’جوہر‘‘ لغت میں ان کی اصطلاح کی بہ نسبت زیادہ خاص معنی رکھتا ہے۔ اس لیے کہ یہ لوگ جوہر سے ایسی ذات مراد لیتے ہیں جو قائم بنفسہ ہو؛ یا جومتحیز[مکان میں ] ہو؛ یا ایسی ذات جب وہ وجود میں آئے تو اس کا وجود کسی جگہ پر نہ ہو۔ یعنی کسی ایسے محل میں نہ ہو جس سے وہ مستغنی ہو۔ اور ’’جوہر ‘‘لغت میں جوہرِ معروف ہے۔ پھر بسا اوقات جسم کو ایسی ذات سے بھی تعبیر کرتے ہیں جس کی طرف اشارہ کیا جا سکے ؛یا جو اشارہ حسیہ کو قبول کرے یعنی وہ یہاں ہے اور یہاں ہے۔ اور بسا اوقات اس کو ایسی ذات سے تعبیر کرتے ہیں جو ابعادِ ثلاثہ یعنی طول عرض اور عمق کو قبول کرے۔ اور ایسی چیز کے ساتھ جس میں ابعاد ثلاثہ یعنی طول ،عرض اور عمق ہوں ۔[الشفاء ۱؍ ۶۱]
لفظ ’’بُعْد‘‘ان کی اصطلاح میں طول؛ عرض اور عمق سے عبارت ہے ۔اور یہ اس کے لغوی معنی سے زیادہ عام ہے۔ اس لیے کہ اہل لغت اعیان اور اجسام کو طویل اور کثیف کی طرف تقسیم کرتے ہیں اور اور مسافت اور زمان کو قریب اور بعید کی طرف تقسیم کرتے ہیں اور زمین میں سے جو ہموار زمین ہے اس کو عمیق (گہرے )اور غیر عمیق کی طرف تقسیم کرتے ہیں ۔ اور ان لوگوں کے نزدیک ہر وہ چیز جس کو انسان دیکھتا ہے یعنی وہ اعیان میں سے ہے۔ وہ طویل ،عریض اور عمیق ہو سکتی ہے۔حتی کہ ایک دانہ بھی ،ایک ذرہ بھی بلکہ جو ذرہ سے بھی چھوٹاہے اور یہ ان کی اصطلاح میں طویل ،عریض اور عمیق ہو سکتا ہے ۔