کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 529
میں تحریف کی اور ابن سینا اپنے ’’اشارات ‘‘میں اسی راستے پر چلا ہے پس اس نے افول کو امکان کے معنی میں قرار دیا اور اس نے ہرممکن کو ’’آفل ‘‘کہہ دیا اور یہ کہ ’’افول ‘‘امکان کے تالاب میں گرنا ہے اور یہ اس بات کو مستلزم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ماسوا سب آفل ہوں ۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ یہ اور لغت اور قرآن پر ایک بہت بڑی افتراء ہے اور اگر ہر ممکن آفل کہلاتا تو پھر تو اس کا یہ قول صحیح نہ تھااس لیے کہ اس کا یہ قول ’’فلما أفلت‘‘ یہ تو افول کے حدوث کا مقتضی ہے اور ان مفترین کے قول کے مطابق تو ’’افول ‘‘اس کے لیے لازم ہے اور وہ ازل سے اس کے لیے ثابت ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
اگر ابراہیم علیہ اسلام کا ’’افول‘‘ سے مراد امکان ہے اور امکان تو شمس ،قمر اور کوکب میں ہر وقت میں حاصل ہے تو پھر اس بات کی طرف حاجت ہی نہیں تھی کہ وہ لفظ ’’افول ‘‘کو ذکر کرے اور نیز یہ بھی کہ قدیمِ ازلی ذات کو ممکن قرار دینا تو ایک ایسا قول ہے جس میں ابن سینا اور اس کے متبعین منفرد ہیں اور یہ جمہور عقلاء کے قول کے مخالف ہیں سلفاً و خلفاً۔
دوبارہ لفظ ’’جسم ‘‘کے معانی پر کلام:
یہاں تو مقصود یہ ہے کہ وہ جہمیہ جو اللہ کی ذات سے صفات کی نفی کرنے والے ہیں جب وہ ظاہر ہوئے تو لوگوں نے لفظ ’’جسم ‘‘میں کلام کیا ہے۔ اور لفظ ’’جسم ‘‘کو اصول دین میں داخل کرنے میں کلام کیا ،ایسے ہی توحیدکے باب میں اور یہ ایسا کلام ہے جو کہ سلف اور آئمہ کے نزدیک مذموم ہے۔ پس لوگ لفظ ’’جسم ‘‘میں تین طوائف میں تقسیم ہو گئے :
ایک گروہ نے کہا کہ: وہ جسم ہے۔
دوسرے نے کہا کہ وہ جسم نہیں ۔
تیسرے نے کہا : اس قول کا اطلاق اُس پر ممتنع ہے؛ اس لیے کہ شریعت میں بدعت ہے۔یا پھر یہ کہ عقلی اعتبار سے (لفظ جسم )حق اور باطل دونوں کو شامل ہے۔پھر ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جو اپنی زبانوں کو ایسی گفتگو سے روکے رکھتے ہیں ۔ اور بعض متکلم سے تفصیل پوچھتے ہیں ؛ اگر وہ نفی اور اثبات میں صحیح معنی ذکر کر یں تو قبول کر لیتے ہیں ؛ اور اس کوشرعی عبارت کے ساتھ تعبیر کر لیتے ہیں ۔ اور ایسی عبارت سے اس کی تعبیر نہیں کرتے جو شرعا مکروہ ہو۔ اور اگر وہ کوئی باطل معنی ذکر کر دے تو اس کو رد کر دیتے ہیں ۔
یہ اس لیے کہ لفظ ’’جسم ‘ ‘ میں لغت کے اعتبار سے کئی معانی میں اشتراک پایا جاتا ہے۔ اور معنی میں اختلاف ایک عقلی اختلاف ہے۔ پس ہر قوم اپنی اصطلاح اور اپنے اعتقاد کے اعتبار سے اس لفظ کا اطلاق کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ جسم اہل لغت کے نزدیک بدن ہے۔ یا بدن کے مثل یعنی ایسی چیز جو غلیظ؍موٹی اور کثیف ہو۔ ایسے ہی اہل