کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 528
ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ یہی حجت اجسام کے حدوث اور عالم کے حدوث پر دال ہے۔
سورۃ انعام کی آیات سے فلاسفہ کے اس استدلال کا فساد :
یہ کئی وجوہ سے غلط ہے۔
نمبر۱ :....عقلاء میں سے کسی نے بھی اس قول کو اختیار نہ کیا نہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم نے نہ نہ کسی اور نے اور نہ ان میں سے کسی نے یہ خیال کیا کہ ستارے یا سورج اور چاند نے اس عالم کو پیدا کیا ہے ،بے شک ابراہیم علیہ السلام کی قوم تو مشرک تھے جو کہ ستاروں کی عبادت کرتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ اس (عبادت) میں ہمارا فائدہ ہے یا کسی ضرر کا دفعیہ ہے کلدانیین اور کُشدانیین کے طریقے پر اور ان کے علاوہ اہل ہند میں سے جو مشرکین تھے ان کے طریقے پر اور ان لوگوں کے طریقے پر تو اس کتاب کو بھی لکھا گیا ہے جس کو ابو عبد اللہ بن خطیب رازی فیہ نے سحر اور طلمسات اور کواکب کو پکارنے کے بارے میں لکھا ہے اور یہ ہند کے مشرکین کا دین تھا ایسے ہی خطا،نبط اور کلدانیین اور کُشدانیین کا قول تھا۔
اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:
﴿قَالَ یَا قَوْمِ إِنِّیْ بَرِیْء ٌ مِّمَّا تُشْرِکُونَ﴾
’’فرمایا:اے میری قوم! بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک بناتے ہو۔‘‘
اور فرمایا :
﴿ قَالَ أَفَرَأَیْتُم مَّا کُنتُمْ تَعْبُدُونَ (75) أَنتُمْ وَآبَاؤُکُمُ الْأَقْدَمُونَ (76) فَإِنَّہُمْ عَدُوٌّ لِّیْ إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ ﴾ (شعرآء ۷۵ تا۷۷)
’’کہا تو کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے۔ تم اور تمھارے پہلے باپ دادا۔سو بلاشبہ وہ میرے دشمن ہیں ، سوائے رب العالمین کے۔‘‘
اس کے امثال بہت ہیں اوریہ بھی عرب کے لغت میں ’’ افول‘‘ کا لفظ غائب ہونے اور پردے کے اندر چلے جانے کو کہا جاتا ہے ،یہ حرکت اور انتقال سے عبارت نہیں اور نیز یہ بھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا استدلال حرکت اور انتقال سے ہوتا تو پھر وہ افول اور غیبوبیت سے استدلال نہ کرتا بلکہ نفس وہ حرکت جو طلوع سے غروب تک نظر آتی ہے تو اس سے استدلال کر لیتا۔ نیز یہ بھی کہ غیبوبت کے بعد اس کی حرکت چونکہ مشاہدے میں نہیں آتی اورنہ وہ معلوم ہے پس اگر اس کے اس قول ’’ہذا ربی ‘‘کا معنی یہ ہوتا کہ یہ رب العالمین ہیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ ان کے خلاف حجت بنتا۔ اس لیے کہ ایسی سورت میں ان کے نزدیک وہ حرکت اس کے رب العالمین ہونے سے مانع نہ ہوتی اور مانع تو افول (غروب)ہوتاہے چونکہ ان لوگوں نے لفظ افول