کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 523
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ ْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ﴾ [بقرہ:۲۲]
’’پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ، جب کہ تم جانتے ہو۔‘‘
پس اللہ تعالیٰ نے لفظ ’’کفو‘‘کی نفی کے ساتھ ’’نظیر اور مثل ‘‘سے اپنی ذات کی تنزیہ فرما دی اور اس پر اس مقام کے علاوہ کلام تفصیلاً مذکورہ ہے اور ہم نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد:﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ:۱۱) میں ایک مستقل رسالہ تصنیف کیا ہے اور اس میں بہت سے اسرار اور معانی شریفہ کا بیان ہے۔ پس یہ تو پیغمبروں اور ان کے ان اتباع کا طریقہ ہے جو امت کے اسلاف اور آئمہ ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے بالتفصیل صفات کا اثبات اور اجمال کے ساتھ نقائص کی نفی جیسے کہ اس بات پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد دلیل ہے:
﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ o اَللّٰہُ الصَّمَدُ o﴾
’’کہہ دے وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ ہی بے نیاز ہے۔‘‘
یہ سورت قرآن کے ثلث کے برابر ہے جس طرح کہ یہ ایک صحیح حدیث میں ثابت ہے۔
ہم نے اس کی تفسیر میں ایک مستقل تصنیف کی ہے۔ایک اور تصنیف اس بابت ہے کہ یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اس کی توجیہات بیان کی ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ’’صمد ‘‘ہے جو اس سورہ میں مذکور ہے یہ تمام صفاتِ کمال کو متضمن ہے جس طرح کہ والبی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے :
((ہو العلیم الذی کمل فی علمہ والقدیر الذی کمل فی قدرتہ والسید الذی کمل فی سؤددہ والشریف الذی کمل فی شرفہ و العظیم الذی کمل فی عظمتہ والحلیم الذی کمل فی حلمہ والحکیم الذی کمل فی حکمتہ وہو الذی کمل فی أنواع الشرف والسؤددہواللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ ہٰذہ صفتہ لا تنبغی الا لہ والاحد یتضمن نفی المثل عنہ ۔))
’’وہ علیم ذات ہے جو اپنے علم میں کامل ہے وہ قدیر ہے جو اپنے قدرت میں کمال ہے اور وہ سید ہے جو اپنے سیادت میں کامل ہے اور وہ شریف ہے جو اپنے شرف میں کامل ہے اور ایسا عظیم ہے جو اپنی عظمت میں کامل ہے ایسا حلیم جو حلم میں کامل ہے اور ایسا حکیم جو حکمت میں کامل ہے اور یہ وہی ذات ہے جو کہ شرف اور سیادت کے تمام انواع میں کامل ہے اور وہی اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہے یہ اس کی صفت ہے اور یہ صفت اس کے علاوہ اور کسی کے لیے مناسب نہیں اور ایسا احد ہے کہ وہ اس سے مثل کی نفی کو متضمن ہے۔‘‘