کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 522
پیدا کیے گئے ہیں پس اگر اللہ کا کوئی غیر حادث چیز اس کے مماثل ہو جائے تو لازم آئے گا کہ وہ اور وہ چیز حادث اس کے ساتھ مماثل ہے اور وہ ممکن ہے اور عدم کو قبول کرنے والا ہے بلکہ وہ معدوم اور محتاج الی الفاعل ہے ،مصنوع اور مربوب ہے اور محدث یعنی پیدا کیا ہوا ہے اور بتحقیق یہ بات ثابت ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ کا کمال اس کی ذات کے ساتھ لازم ہے ،یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اس میں غیر کی طرف محتاج ہو چہ جائے کہ وہ ممکن بنے۔ یا اس کی ذات مصنوع اور محدث بنے۔ پس اگر کسی غیر کی اس کے ساتھ مماثلت فرض کر لی جائے حوادث میں تو چیز واحد کو موجود اور معدوم ہونا اور ممکنہ واجب ہونا قدیم اور محدث ہونا تو یہ لازم آئے گا اور یہ تو ذاتِ واحدہ میں آنِ واحد میں جمع بین النقیضین ہیں پس رب تعالیٰ تمام صفاتِ کمال کا علی وجہ التفصیل مستحق ہے جس طرح کہ پیغمبروں نے اس بات کی خبر دی ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ وہ ہر چیز پر علم والا اور ہر چیز پر قدرت والا ہے اور اللہ تعالیٰ سمیع ،بصیر،علیم قدیر،عزیز ،غفور ،رحیم،حکیم ،ودوداور مجید ہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں ،نیکو کاروں اور صبر کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں ۔اور ان سے اللہ راضی ہوتے ہیں ؛ جو ایمان لا کر اعمال صالحہ کرتے ہیں ۔اور فساد کو اللہ پسند نہیں کرتا اور اپنے بندوں کے حق میں کفر پر راضی نہیں ہے ،کفر کو ناپسند کرتے ہیں اور اللہ نے آسمانوں اور زمینوں اور ان کے درمیان جو کچھ ہے وہ چھ دن میں پیدا کیا اور پھر اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہوئے اور پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے خوب خوب باتیں کیں اور اللہ تعالیٰ نے اسکے ساتھ سرگوشی فرمائی اور اس کے علاوہ دیگر وہ صفات جو تنزیہ کے باب میں کتاب وسنت میں مذکور ہیں ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ:۱۱)
’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا﴾[مریم : ۶۵]
’’کیا آپ اس کے کسی ہم نام کو جانتے ہیں ؟۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ﴾[النحل :۷۴]
’’ پس اللہ کے لیے مثالیں بیان نہ کرو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ﴾(اخلاص 4)
’’اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے۔‘‘