کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 521
ہے اور نہ ہی نیند۔‘‘
پس نیند اور اونگھ کی نفی یہ حیات اور قیومیت کے کمال کو متضمن ہے او ریہ صفاتِ کمال میں سے اور امورِ وجودیہ میں سے ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَلَا فِیْ الْأَرْضِ﴾( سبا: ۳)
’’ اس سے ذرہ برابر چیز نہ آسمانوں میں چھپی رہتی ہے اور نہ زمین میں ۔‘‘
پس غیبوبت کی نفی اس کے علم کو متضمن ہے اور اس کا علم صفاتِ کمال میں سے ہے۔مزید برآں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَیْْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ﴾
(قٓ:۳۸)
’’اور یقیناً ہم نے آسمانوں اور زمین کواور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں کسی قسم کی تھکاوٹ نے نہیں چھوا۔‘‘
پس اللہ تعالیٰ کا اپنی ذات سے لغوب کی نفی کرنا اور اس سے اپنی ذات کی تنزیہ بیان کرنا اس کے کمالِ قدرت کا مقتضی ہے۔ اور قدرت صفاتِ کمال میں سے ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اس کے کمالِ حیات کو متضمن ہے۔ اور ایسے ہی اس کی ذات کے ساتھ اس کے علم اور قدرت کے قیام کو متضمن ہے اور اس کی مثالیں بہت سی ہیں ۔ پس رب تعالیٰ ان صفاتِ کمال کے ساتھ موصوف ہے جن کی کوئی اور منتہا اور حد نہیں ۔کیونکہ جس غایت اور حد کو تو کمال فرض کر ے گا تووہ تین حال سے خالی نہیں :
یا تو وہ اس کی ذات کے لیے واجب ہوگا یاممکن یا پھر ممتنع ۔
آخری دوقسمیں باطل ہیں ؛تو پھر پہلی واجب ہو گئی۔ پس وہ منزہ اور پاک ہوا کسی بھی نقص سے اور موجود اشیاء یعنی حوادث میں سے کسی بھی چیز کی اس کے ساتھ مساوات اور برابری سے بھی بلکہ یہ مساوات بھی تو نقص ہے اور یہ اس لیے کہ دو متماثلین میں ایک کے حق میں وہی امور جائز اور ممکن ہوتے ہیں جو دوسرے کے حق میں جائز ہوتے ہیں اور ایک کے لیے وہ صفات واجب ہوتی ہیں جو دوسرے کے لیے واجب ہوتی ہیں اور ایک پر جو امور ممتنع ہوتے ہیں تو دوسرے کے حق میں بھی ممتنع ہوتے ہیں پس اگریہ بات فرض کر لی جائے کہ اشیاء میں سے یعنی حوادث میں سے کوئی چیز اس کے مماثل ہے تو لازم آئے گا کہ ان دونوں کا ان امور میں اشتراک لازم آئیگا جو ذات کے لوازم میں سے ہیں یا اس کے حق میں وہ ممکن ہیں اور یا ممتنع ہیں ۔
اللہ کے ماسوا جتنی بھی اشیاء ہیں وہ تو ممکن ہیں اور عدم کو قبول کرنے والے ہیں بلکہ وہ معدوم اور محتاج ہیں کسی فاعل کی طرف اور وہ سب کے سب مصنوع ہیں او رمربوب ہیں یعنی اس کی تربیت کرنے والا اللہ ہے اور