کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 52
بڑھ کر گمراہ اور بھٹکے ہوئے ہیں ۔ [ امامیہ خود جاہل اور علم دین سے بہت ہی کم واقفیت رکھنے والے ہوتے ہیں ] [1] دلائل کی اقسام : دلائل کی دو ہی قسمیں ہیں : ۱۔دلائل نقلیہ ۲۔دلائل عقلیہ شیعہ لوگ اپنا مذہب بیان کرنے کے لیے عقلی اور نقلی دلائل پیش کرنے میں سب لوگوں سے بڑھ کر گمراہ ہیں ۔ یہ ان لوگوں کے مشابہ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقَالُوْا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِیْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾ [الملک۱۰] ’’اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ہوتے یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں سے نہ ہوتے۔‘‘ شیعہ نقلی دلائل پیش کرنے میں اکذب الناس ہیں [2]اور عقلی دلائل کے ذکر و بیان میں اجہل الناس۔[3] منقول میں سے ایسی چیزوں کی تصدیق کرتے ہیں جن کے متعلق علماء اضطراری طور پر جانتے ہیں یہ اباطیل (من گھڑت باتوں )میں سے ہیں ۔ اور ایسی روایات کی تکذیب کرتے چلے آئے ہیں جن کے متعلق علماء کرام حتمی طور پر جانتے ہیں کہ یہ روایات امت میں نسل در نسل تواتر کے ساتھ چلی آرہی ہیں ۔ شیعہ صاحبان اہل علم کی نقل کردہ روایات اور جھوٹ و باطل ؛ غلط اور جہالت پر مبنی خبروں میں معروف؛ من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کی مرویات اور عادل حافظ ‘ ضابط اور علم ِ حدیث میں معروف محدثین کی روایات کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے ۔ اس بارے میں اصل میں یہ لوگ اپنے اسلاف کے مقلد ہیں ۔ خواہ یہ اپنی ان من گھڑت باتوں کو
[1] صحابہ رضی اللہ عنہم نے سالار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنت اخذ کی پھر ان کے ہاتھوں یہ مقدس امانت تابعین کرام تک پہنچی۔ جو بات بھی اس کے خلاف ہو وہ جاہلیت میں شمار ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی نظامات و احکام کسی زمان میں ہو یا کسی مکان میں ان کی دو ہی قسمیں ہیں : ۱۔ اسلام ۲۔ جاہلیت۔ صحابہ سے جو سنن و احکام ہم نے اخذ کیے وہ اسلام ہیں اور اس کے ماسوا جو کچھ بھی ہے وہ جاہلیت ہے قطع نظر اس سے کہ وہ جاہلیت کب ایجاد ہوئی یا اس کا گھڑنے والا کون تھا؟ [2] اس کی وجہ یہ ہے کہ مرویات و منقولات میں شیعہ کے یہاں ثقاہت و عدالت کا معیار حب اہل بیت اور بغض صحابہ ہے۔ جو شخص اپنے دل میں صحابہ کے لیے جس قدر زیادہ بغض و عداوت رکھتا ہو، وہ اسی قدر زیادہ مقبول الروایت ہے، جو اس ضمن میں نرمی برتتا ہے، اور سیدہ عائشہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہمااور دیگر صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم پر لعنت نہیں بھیجتا وہ اس مقبولیت سے محروم ہے۔ [3] اجہل الناس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ شیعہ مذہب کی اساس اباطیل و اوہام پر رکھی گئی ہے، چنانچہ آگے چل کر آپ اسی کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے، جہالت کی حدیہ ہے کہ شیعہ امامیہ کو دور حاضر میں اپنا بلا امام ہونا بھی تسلیم نہیں ، بخلاف ازیں وہ اپنے کو شیعہ امامیہ کہے جاتے ہیں اور اس امر کے مدعی ہیں کہ وہ امامیہ ہیں ، ان کا امام بارہ سو سال کی مدت مدید گزرنے کے باوصف ہنوز بقید حیات ہے، جوکہ سامرہ کے تہ خانہ میں پوشیدہ ہے، امامیہ شیعہ امام غائب کے خروج کے منتظر ہیں ، اور ان کے جلدی ظہور و خروج کے لیے دست بدعا رہتے ہیں ۔