کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 511
لئے کہ ہمارا کلام اُن صفات کے متعلق ہے جو اس کی ذات کے ساتھ لازم ہیں ۔ اور جن کاوجود اللہ تعالیٰ کی ذات کے بغیر ممتنع ہے۔پس رب سبحانہ و تعالیٰ کی بابت یہ ممتنع ہے کہ وہ موجود ہو ،نہ ہی زندہ ہو؛نہ ہی عالم اور نہ ہی قادر ہو۔جبکہ حیات وعلم اورقدرت اس کی ذات کے ساتھ صفاتِ لازمہ ہیں ۔
[اعتراض ]:....’’اور اگر مرکب سے تمہاری مراد موصوف یا اس کے مشابہ ہے۔‘‘
[جواب ]:.... تم نے یہ کیوں کہا کہ یہ ممتنع ہے ؟اور ان کا کہنا کہ:’’ مرکب تو غیر کی طرف محتاج ہوتا ہے۔‘‘ تو کہا جائے گا کہ اول تفسیر کے اعتبار سے مرکب اپنے مبائن کی طرف محتاج ہوتا ہے؛ یہ تو اللہ پر ممتنع ہے ۔ اور رہا ان صفاتِ کمال کے ساتھ موصوف ہوناجو اس کی ذات کیساتھ لازم ہیں ؛ جس کو تم لوگوں نے مرکب کہا ہے؛ تو اس ذات کا ان صفات کے ساتھ متصف ہونے میں کسی بھی غیر کی طرف احتیاج نہیں پایا جاتا۔
[اعتراض ]:....اور اگر تم یہ کہو کہ:’’ وہ تو اس کی ذات کا غیر ہے‘‘ اور اس کی ذات ان کے بغیر نہیں پائی جاتی اور یہ بھی ایک طرح کا افتقار ہے۔
[جواب ].... اگر تمہاری مراد یہ ہے کہ ’’وہ صفات اس کی غیر ہیں ‘‘یعنی اس سے مبائن ہیں ؛ تو یہ باطل ہے۔ اور اگر تمہاری مراد یہ ہے کہ وہ صفات اس کی ذات نہیں ہے[ یعنی وہ کسی اور ذات کے مصداق ہیں ] تو تم سے پوچھا جائے گا کہ جب صفت بعینہ موصوف نہ ہو تو اس میں کیا ممانعت اور خرابی ہے؟ ۔
اور اگر تم کہو کہ: وہ ان صفات کی محتاج ہوتی ہے۔
توسوال یہ ہے کہ کیا تم ’’افتقار ‘‘سے یہ مراد لیتے ہو کہ وہ کسی ایسے فاعل کی طرف محتا ج ہے جو اس کو وجود دیتا ہے یا کسی محل کی طرف محتاج ہے ۔یا تمہاری مراد یہ ہے کہ وہ ان کو مستلزم ہے پس اس کا وجودصرف اس حال میں ہوگاکہ وہ ان کے ساتھ متصف ہو۔ اگر تم نے اول معنی مراد لیا ہے تو یہ بھی باطل ہے۔ اور اگر تمہاری مراددوسرا معنی ہے تو اس میں کیا خرابی ہے؟
اگر تم کہو کہ وہ صفات خود اس کی طرف محتاج ہیں ۔
تو جواب یہ ہے کہ: ’’ کیا تمہاری مراد ایسے فاعل کی طرف احتیاجہے؛ جو ان کو پیدا کرتا ہے اور وجود دیتا ہے یا کسی ایسے محل کی طرف جو ان کے ساتھ موصوف ہوتا ہے ۔رہی دوسری بات تو اس میں ممانعت کیاہے ؟ جبکہ پہلی بات تو باطل ہے۔کیونکہ موصوف کی صفت لازمہ اس کا فاعل نہیں بن سکتی۔
اگر تم کہو کہ: وہ ذات ان صفات کے لیے موجب یا علت ہے؛ یا اس کاتقاضا کرتی ہے؛ تو صفت اگر واجب ہوتی ہے تو واجب چیز معلول نہیں بن سکتی؛ ورنہ واجب کا تعدد لازم آئے گا۔یعنی ایک صفت اور دوسرے موصوف۔اور اگر وہ ممکن بنفسہ ہے؛ تو ممکن بنفسہ بذات خود وجود میں نہیں آتا؛ بلکہ کسی موجب کے ذریعے وجود میں آتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی ذات ہی موجب ٹھہری اور ایک چیز فاعل اور قابل دونوں نہیں بن سکتی ۔