کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 507
الی الغیر ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اگر وہ ناقص ہونے کے باوجود واجب بنفسہ ٹھہرے اس لیے کہ اگر وہ اپنے کمال میں غیر کی طرف محتاج اور ناقص ہونے کے باوجود واجب بنفسہ قرار دیا جائے؛ تو وہ ذات جو اس کو کمال دیتا ہے یا اس کے کمال کی نقص سے دفاع کرتا ہے تو پھر اگر وہ ذات ممکن ہے تو وہ خود دوسرے واجب کی طرف محتاج ہے اور اس امر میں کلام اُسی طرح ہے جس طرح کہ امرِ اول میں کلام تھا اور اگر وہ واجب اور ناقص ہے تو پھر اس میں کلام بعینہ اُسی طرح ہے جس طرح امرِ اول میں تھا ۔
اگر وہ دوسری ذات واجبِ کامل ہے تو پھر وہ واجب بنفسہ ہے اور وہ ذات جس کو واجبِ ناقص فرض کر لیا تھا وہ اس کی طرف اپنے کمال میں محتاج ہوگا اور وہ اس سے غنی ہے پس یہ اس کا رب ہوا اور وہ اس کا بندہ ۔ اور یہ امر ممتنع ہے کہ وہ مربوب ہو اور معبود ہو یعنی اس کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ واجب بھی بنے پس اس کے واجبِ ناقص ہونے کو فرض کرنا محال ہوا ۔[یعنی اس کا اس طرح فرض کرنا کہ وہ ایک واجب ذات ہے ،موجود بنفسہ ہے اور ناقص بھی ہے (توان امور کا اجتماع )یہ محال ہے]۔ اور یہ بھی ممتنع ہے کہ وہ ذات جو واجب بنفسہ ہے اس کے نفس کے اندر کوئی ایسا نقص پایا جائے جس کے زوال کے لیے وہ غیر کی طرف محتاج ہو ۔ اس لیے کہ وہ نفس ایسی صورت میں ممکن الوجود ہوگا ورنہ تو وہ اس کو قبول ہی نہ کرتا؛ اور ممکن العدم ہوگا۔ ورنہ تو وہ اس کی ذات کے ساتھ لازم ہوتا اور زوال کو قبول نہ کرتا ۔ اور مفروض تو یہ ہے کہ اس کا زوال ممکن ہے اس کمال کے حصول کے ذریعے جو ممکن الوجود ہے۔ اس لیے کہ بے شک وہ شے جو ممتنع ہو وہ کمال نہیں بن سکتا اور جو ممکن ہو یا تو وہ کسی واجب کی وجہ سے ہوتا ہے یا واجب کی ذات سے مستفاد ہوتا ہے اور یہ امرممتنع ہے کہ مخلوق خالق سے اکمل ہو پس وہ خالق واجب بنفسہ ہے وہ اس کمال کا زیادہ احق ہے جو ممکن الوجود ہے جس کے اندر کوئی نقص نہیں پس اس کی ذات اس کمال کو مستلز م نہ ہوئی پس وہ کمال جب پایا جائے گا اس حال میں کہ وہ غیر کی طرف محتاج ہو پھر وہ ان دونوں کے ذریعے حاصل ہوا اور ان دونوں میں سے پھر ہر ایک واجب بنفسہ ٹھہرا پس وہ اثر پورے طور پر نہ اس سے حاصل ہوا اورنہ پورے طور پر اِس دوسرے سے حاصل ہوا بلکہ وہ تو ایک ایسی شے ہے یعنی کمال جودونوں کے حال سے خارج ہے ۔
اس کی تحقیق یہ ہے کہ کسی شے کا کمال اس کی ذات سے ہی ہوتا ہے۔ اور وہ اس کے اندر داخل ہوتا ہے۔ پس واجب بنفسہ ؛ واجب بنفسہ تب ہی بنتا ہے جب اس کی ذات کے اندر داخل تمام امور میں سے ہر ہر امر واجب الوجود ہو۔ اور وہ کسی سبب منفصل کی طرف محتاج نہ ہوں پس جب وہ اپنے وجود میں کسی سبب منفصل کی طرف محتاج ہو گیا تو اس کی نفس واجب بنفسہ نہ بنی اور جو امور اس کی ذات کے اندر داخل نہیں ہیں تو وہ اس کے کمال میں سے بھی شمار نہیں ہوتے بلکہ وہ تو اس کی ذات سے مبائن اور الگ چیز ہے اور وہ دو قسم ہو سکتے ہیں :
ایک واجب بنفسہ اور دوسری ایسی شے جو اس کے ساتھ متصل ہے اور اس کے ساتھ ملائی گئی ہے اور یہ بھی