کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 506
ہو لک سمیت بہ نفسک أو أنزلتہ فی کتابک أو علمتہ أحدا من خلقک أو استأثرت بہ فی علم الغیب عندک أن تجعل القرآن ربیع قلبی ونور صدری وجلاء حزنی وذہاب ہمی وغمی إلا أذہب اللّٰہ ہمہ وغمہ وأبدلہ مکان حزنہ فرحا قالوا یا رسول اللہ أفلا نتعلمہن قال بلی ینبغی لکل من سمعہن أن یتعلمہن ۔)) [1]
’’ کبھی بھی کسی بندے کو غم اور تکلیف نہیں پہنچتی لیکن وہ ان الفاظ میں دعا کرے:’’ اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں اور تیری بندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی آپ ہی قبضے میں ہے میرے بارے میں آپ کا ہرحکم نافذ ہے،میرے بارے میں آپ کا ہر فیصلہ انصاف پر مبنی ہے ۔اے اللہ میں آپ سے آپ کے ہر اس نام کے وسیلے سے مانگتا ہوں جس آپ نے خود کو مسمیٰ کیا ہے یا اپنی کتاب میں اسے اتارا ہے یا پھر اپنی مخلوق میں کسی کو سکھایا ہے یا اپنے ہاں غیب میں اسے رہنے دیا ہے کہ قرآن کو میرے دل کا بہار بنادے ،میرے غم کے دور ہونے کا ذریعہ بنادے اور میرے غموں کو ختم کرنے والا بنا دے ‘‘ تو اللہ اس کے تمام پریشانیوں کو دور فرمادیں گے اور اس کو اس کے غم کے بدلے خوشی عطا فرمادیتے ہیں ۔‘‘صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہم یہ سیکھ نہ لیں ؟فرمایا:’’ کیوں نہیں ؛ جس نے بھی یہ سن لیا اسے یہ یاد کرلینا چاہئے۔‘‘
تو اس سے واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ اسماء ایسے ہیں جن کی تاثیر اس نے اپنے علم غیب میں رکھی ہوئی ؛ اور کوئی نبی یا فرشتہ بھی ان اسماء گرامی کو نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء اس کے صفات کو متضمن ہیں ۔ اور یہ اسماء محض اعلام نہیں ۔ جیسے اس کے نام یعنی علیم ،قدیر ،رحیم ،کریم ،مجید ،سمیع، بصیر اور باقی اسمائے حسنیٰ وغیرہ ۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کمالِ مطلق کے مستحق ہیں اس لیے کہ وہ واجب الوجود بنفسہ ہے اس پر عدم ممتنع ہے۔ اور یہ بات بھی ممتنع ہے کہ وہ کسی طور پر بھی کسی غیر کی طرف محتاج ہو۔ اس لیے کہ وہ اگر کسی بھی صورت میں غیر کی طرف محتاج ہوگا تو فی الجملہ وہ غیر کی طرف محتاج ہی کہلائے گا اور غیر کی طرف حاجت یا تو کمال کے حصول کی خاطر ہوگی یاپھر اس کے کمال میں نقص پیدا کرنے والے امور سے حفاظت کی خاطر۔ اور جو شخص بھی اپنے کمال کے حاصل کرنے یانقص کو ختم کرنے میں کسی غیر کی طرف محتاج ہو جائے؛ تو اس کا کمال ذاتی نہیں ہوتا بلکہ وہ غیر کی طرف سے ہوتا ہے؛ اور وہ اس کمال کے بغیر ناقص کہلاتا ہے۔ اور ناقص واجب بنفسہ نہیں بن سکتا بلکہ وہ ممکن اور محتاج
[1] المسندِ ط. المعارِفِ 5؍266 ؛ رقم (3418) وصححہ الشیخ أحمد شاکِر رحِمہ اللہ وتکلم علیہِ طوِیلا 5؍266 ؛ وقال المنذِرِی الترغِیب والترہِیب 3؍276 ؛ رواہ أحمد والبزار وأبو یعلی وابن حبان فِی صحِیحِہِ والحاِکم ؛ والحدِیث فِی المستدرِک لِلحاِکمِ 1؍950 ۔.