کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 505
دی گئی ہیں جیسے کہ مختلف انواع کے کھانے اور اس طرح پینے کی چیزیں اس طرح لباس،نکاح وغیرہ ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ دنیا میں جو بھی نعمتیں ہیں ؛ وہ جنت کی نعمتوں میں صرف نام میں مشابہت رکھتی ہیں ۔‘‘[1] جب کہ ان کے حقائق تو اِن اشیاء سے بہت ہی بڑھ کر ہیں ؛ اتنے بڑھ کر کہ ان کی مقدار معلوم نہیں ہے(یعنی ان کی آپس میں کوئی نسبت ہی نہیں ) اور یہ دونوں مخلوق ہیں ۔ اور وہ نعمتیں جن کی جنس معروف ہی نہیں ؛ درحقیقت اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے ا س فرمان میں اختصار کے ساتھ اجمالی طور پر بیان کیا ہے: ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ﴾ (سجدہ ۱۷) ’’ پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ اللہ فرماتے ہیں : (( أعددت لعبادی الصالحین ما لا عین رأت ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر۔))[2] ’’ میں نے اپنے نیک بندوں کیلئے (آخرت میں )ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں ،نہ کسی کان نے (ان جیسی صفات )سنیں اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا۔‘‘ پس جب یہ دو مخلوق نام میں متفق ہونے کے باوجود ان کے حقائق میں اتنا فرق پایا جاتا ہے جس کا اس دنیا میں اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا ؛ تو اس سے بداہۃً یہ معلوم ہوتاہے کہ جن صفات کما ل کیساتھ رب تعالیٰ متصف ہیں وہ بندوں کی صفات سے مختلف ہیں ۔ اور یہ بھی بداہۃً معلوم ہیکہ دومخلوقوں کی صفات کے درمیان فرق سے یہفرق کہیں بہت زیادہ ہوگا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( لا أحصی ثناء علیک أنت کما أثنیت علی نفسک ۔))[3] اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے؛ آپ نے فرمایا : (( ما أصاب عبدا ہم قط ولا حزن فقال اللہم إنی عبدک ابن عبدک وابن أمتک ناصیتی بیدک ماض فی حکمک عدل فی قضائک۔أسألک بکل اسم
[1] الطبری ؛ تفسیر آیت ۲۵؛ من سورۃ البقرۃ۔ ۱؍ ۳۹۱۔ [2] البخاری 4؍118؛ کتاب بدئِ الخلقِ، باب ما جاء فِی صِفِ الجنۃِ وأنہا مخلوقۃ؛ مسلِم 4؍2174 ِکتاب الجنۃِ وصِفۃِ نعِیمِہا وأہلِہا؛ سننِ التِرمِذِیِ 5؍26 ؛ ِکتاب التفسِیرِ، باب تفسِیرِ سورۃِ السجدۃِ؛ سنن ابن ماجہ 2؍1447؛ کتاب الزہدِ، باب صِفۃِ الجنۃِ۔ [3] مسلِم 1؍352؛ کتاب الصلاِۃ، باب ما یقال فِی الرکوعِ والسجودِ، سننِ بِی داود 1؍322 کتاب الصلاِۃ، باب فِی الدعاِ فِی الرکوعِ والسجود ؛ سننِ التِرمِذِیِ 5؍187 ِ؛ کتاب الدعواتِ ؛ سنن ابن ماجہ 2؍1262 ؛ کتاب الدعائِ، باب ما تعوذ مِنہ رسول اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔