کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 504
’’ اورہم نے آپ کی طرف یہ نصیحت اتاری، تاکہ تو لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر دے جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے۔‘‘ اور سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَالَّذِیْنَ آمَنُواْ بِہِ وَعَزَّرُوہُ وَنَصَرُوہُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِیَ أُنزِلَ مَعَہُ أُوْلَـئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾(اعراف :۵۷ ) ’’ سو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ اور سورۃ ابراہیم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ الَر کِتَابٌ أَنزَلْنَاہُ إِلَیْْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّہِمْ إِلَی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ ﴾(ابراہیم :۱) ’’الٓرٰ ۔ ایک کتاب ہے جسے ہم نے آپ پر نازل کی، تاکہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالیں ، ان کے رب کے اذن سے، اس کے راستے کی طرف جو سب پر غالب، بے حد تعریف والا ہے۔‘‘اور قرآن میں اس کے نظائر بہت ہیں ۔ صفاتِ کمال کا مفصل اثبات اور صفاتِ نقص کی مجمل اور مختصر نفی : جب صورتِ حال یہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے پیغمبروں کو اپنے اسمآء اورصفات کا تفصیلی طریقے پر اثبات دے کر بھیجا جو کہ اس کی ذات میں کمال کی مقتضی ہے؛جس میں صفاتِ نقص اورتمثیل کی اجمالی نفی کردی گئی۔ پس رب تعالیٰ ان صفات ِ کمال کے ساتھ موصو فہے جن سے اوپر اور کوئی حد نہیں ؛ اور ہر اعتبار سے نقص سے منزہ ہے اور اس بات کی بھی نفی کردی کہ صفاتِ کمال میں اس کے ساتھ کوئی بھی ہم مثل اور مشابہ ہو ۔ صفات نقص سے تو اللہ تعالیٰ مطلق طور پر منزہ اور پاک ہیں ۔ اورصفاتِ کمال بھی نہ تو کوئی اس کا مماثل ہے اور نہ ہی کوئی اس کے قریب ہے۔ یہ تنزیہ دونوں قسم پر ہے :ایک نقص کی نفی دوسرے صفاتِ کمال میں غیر کے ساتھ مماثلت کی نفی جس طرح کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشادہے :’’قل ھو اللّٰہ احد ‘‘دال ہے اور اس کے علاوہ بھی قرآنی آیات اور ساتھ ساتھ اس کے کہ اس پر عقل بھی دلالت کرتا ہے اور قرآن کی آیات سے بھی اس طرف رہنمائی ملتی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ آخرت میں ایسی نعمتیں ہوں گی جن کی دنیا میں کوئی مشابہت ہی نہیں ۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ بندوں کے لیے آخرت میں ایسے انواع اور اقسام کی نعمتیں ہوں گی جن کی دنیا میں مشابہ نعمتیں