کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 497
تو ہم کہتے ہیں کہ: علیم و قدیر اور حیّ کا تعقل بھی جسمانیت کے بغیر ممکن نہیں ۔ اور اگر یہ ممکن ہو کہ ان اسماء کا مسمیٰ جسم نہ ہو؛ تو پھر یہ بھی ممکن ہے کہ ان صفات سے متصف جسمانیت سے پاک ہو۔ اگر ایسا نہیں تو پھر آپ کی دلیل میں بھی کوئی وزن نہیں ۔ اس لیے کہ اسم صفت کو مستلزم ہوتا ہے۔ اور ایسے ہی اگر وہ یہ کہے کہ اگر وہ عالم کے اوپرہے تو پھر وہ جسم ہے پھر اس کے کئی احوال ہیں یا تو یہ وہ عالم سے اکبر ہوگا یا اصغر ہوگا یا مساوی ہوگا اور یہ سب کے سب ممتنع ہیں ۔ تو اس کاجواب یہ ہے کہ بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ عالم سے اوپر اور بالا ہے۔ اور پھر بھی وہ جسم نہیں ۔ پھر اگر وہ نفی کرنے والے یہ کہیں کہ ان لوگوں کے قول کا فساد نری عقل سے معلوم ہے۔ تو جواب میں کہا جا سکتا ہے : تمہارا عقیدہ ہے کہ وہ موجود ،قائم بنفسہ ہے اور وہ عالم میں داخل نہیں ہے۔ اور نہ خارج ہے اور نہ اس کے مبائن ؛ اور نہ عالم میں سے کوئی شے اس کے قریب ہے اور نہ اس سے بعید ہے ۔ اور نہ اس کی طرف اوپر جا سکتی ہے اور نہ اس سے نیچے کوئی شے آسکتی ہے۔ اور اس کے امثال نفی کی وہ تعبیرات جن کو اگرکسی فطرت سلیمہ والے پر پیش کیا جائے تو ہ قطعیت کے ساتھ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ یہ سب کچھ باطل ہے اور ان جیسے امور ممتنع ہیں اور فطرتِ سلیمہ کا ان امور کے بطلان پر جزم اور یقین اللہ تعالیٰ کے عالم کے فوق ہونے اوراس سے جسمیت کی نفی کے بطلان سے بھی زیادہ اقویٰ ہے۔ اگر فطرتِ سلیمہ کا فیصلہ قبول ہے تو پھر تو تیرے مذہب کا بطلان بھی واجب ہے پس یہ امر لازم آیاکہ اللہ تعالیٰ کی ذات عالم سے فوق ہے اور اگر فطرتِ سلیمہ کا فیصلہ مردود ہے توپھر تیرا اس شخص کے قول کو رد کرنا بھی باطل ہے جو یہ کہتا ہے کہ اللہ کی ذات عالم سے اوپر ہے ،وہ جسم نہیں اس لیے کہ اس امر کے امتناع کا فیصلہ کرنے والی فطرت بعینہ اس دوسرے امر کے امتناع کا بھی فیصلہ کر رہی ہے پس فطرت سلیمہ کا فیصلہ دو امور میں سے ایک کے بارے میں قبول کرنا اور دوسرے کو رد کرنا یہ ممتنع ہو۔ جبکہ اس کے منکرین یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ جو منع کا حکم ہے یہ وہمِ مردود کا فیصلہ ہے نہ کہ عقلِ مقبول کا فیصلہ ۔اور یہ کہتے ہیں کہ وہم ہی ایک ایسی قوت ہے جس کے ذریعے محسوسات میں ایسی اشیاء کا ادراک کیا جا سکتا ہے جو محسوس نہیں ہوتی جس طرح کہ بکری وہ بھیڑئیے کے عداوت کا ادراک کرتی ہے اور اس طرح اس کا بچہ اپنی ماں کی صداقت کا ادراک کرتا ہے نیز یہ کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ تمام انسانوں کے دلوں میں اس جیسی ذات کے وجود کے امتنا ع کا فطری فیصلہ موجود ہے لیکن یہ وہم کا فیصلہ ہے نہ کہ عقل کا اس لیے کہ وہم کا فیصلہ صرف محسوسات میں قبول کیا جاتا ہے ۔نہ کہ ان امور میں کہ جو محسوس نہیں ہوتے یعنی وہمیات ہوتے ہیں ۔ پس ان سے کہا جائے گا کہ اگر یہ بات صحیح ہے توتمہارا یہ قول کہ اس ذات کی بارے میں یہ امرممتنع ہے کہ وہ عالم سے اوپر ہو اور جسم نہ ہو یہ بھی تو وہم کا فیصلہ ہے اس لیے کہ یہ تمہارے نزدیک ایک غیر محسوس میں حکم اور فیصلہ