کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 496
اوپر ہے۔اس لیے کہ جب اس کائنات ارضی میں خالق و مخلوق کے سوا کوئی موجود ہی نہیں تو خالق کا مخلوق سے الگ ہونا ضروری ہے۔پس اﷲ کی ذات ظاہر ہے اور اس سے کوئی چیزاوپر نہیں ، وہ آسمان و زمین کے اوپر ہے، اور مخلوقات سے جدا ہے، [جیسا کہ کتاب و سنت سے مستفاد ہوتا ہے]۔
جب کہنے والا یہ کہتا ہے کہ : اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنے عرش پر آسمانوں کے اوپر اور اپنی مخلوق سے جدا ہے۔ تو معنی حق اور درست ہے ؛ بھلے آپ اس کو مکان کا نام دیں یا نہ دیں ۔
جب مقصود کی معرفت حاصل ہوگئی تو پتہ چلا کہ اہل سنت و الجماعت کا مذہب وہ ہے جس پر کتاب و سنت کے دلائل موجود ہیں اور جس پر امت کے سلف صالحین قائم تھے؛ وہ صحیح منقول اور صریح معقول کے موافق ہے۔
رافضی کے اس قول پر کلام کہ ’’وإلاَّ لَکَانَ مُحْدَثاً‘‘:
معتزلہ اورروافض کی دلیل پر رد:
[اعتراض]:.... شیعہ کا یہ قول کہ: ’’ وَاِلَّا لَکَانَ مُحْدَثًا ‘‘(ورنہ اس کا حادث ہونا لازم آئے گا) مطلب یہ ہے کہ اﷲ کو جسم یا مکان میں محدود تسلیم کرنے سے اس کا حادث ہونا لازم آتا ہے۔
[جواب] :.... ہم اس سے پہلے جسم اور مکان کے معنی کی نفی پر سیر حاصل گفتگو کر چکے ہیں ۔ اور یہ بھی بیان کرچکے ہیں جس چیز کی نفی نہیں کی جاسکتی۔ اگرچہ بعض لوگ جسم اور مکان کانام بھی دیتے ہوں ۔ ہم اس کے قائل سے دریافت کرتے ہیں کہ اس دعویٰ کی دلیل کیا ہے کہ اگر ایسے ہوا تو اس کا حادث ہونا لازم آئے گا....؟آپ نے اس پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی۔ گویا تم نے اپنے اسلاف اورمعتزلہ علماء کی اس دلیل پر اکتفا کیا ہے کہ اگر اﷲتعالیٰ جسم ہوگا، تو وہ حرکت و سکون سے خالی نہ ہوگا (ظاہر ہے کہ حرکت و سکون حادث ہیں ) اور جو حوادث سے خالی نہ ہو وہ خود حادث ہوتا ہے، کیونکہ ایسا کوئی حادث نہیں جس کے پہلے کوئی دوسرا حادث نہ ہو۔[حوادث کی کوئی ابتداء نہیں ہوتی]۔
معتزلہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر صفات علم و قدرت اور حیات و کلام کا قیام ذات باری کے ساتھ تسلیم کیا جائے تو اس سے اس کا جسم[حادث] ہونا لازم آئے گا۔
اس دلیل کے دو جواب ہیں ۔ پہلا جواب: تم اﷲ تعالیٰ کو حي اور علیم و قدیر قرار دیتے ہو اور اس کے باوصف تمہارے نزدیک اس کا مجسم ہونا لازم نہیں آتا۔ حالانکہ جو حیّ اور عالم و قادر ہو وہ تمہارے نزدیک جسم ہوتا ہے۔ اگر تمہاری بات کو تسلیم کر لیا جائے تو یہ ممکن ہوگا کہ اﷲ تعالیٰ صفت علم قدرت اور حیات سے موصوف ہو وہ اس خاک دان ارضی سے مبائن اور اس کے اوپر ہو اور اس کے باوصف جسمانیت سے پاک ہو۔
اگر شیعہ یہ کہے کہ: جو مخلوقات سے جدا اور عالم ارضی کے اوپر ہو اس کا مجسم ہونا ضروری ہے۔‘‘