کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 494
کے قائل ہیں ۔ اسی طرح [فرقہ ] مشائین جو جواہرِعقلیہ کا اثبات کرتے ہیں جیسے کہ عقول اور نفوسِ مجردہ؛ مثلاً مادہ اور مدت؛اورجیسے افلاطونی مثالیں اور اعدادِ مجردہ جس کو بہت سے مشائین ثابت کرتے ہیں جو کہ فیثا غورث ، افلاطون اور ارسطو کے اتباع ہیں لیکن جب حقیقت حال کو دیکھا جاتا ہے تو جس چیز کو انہوں نے ثابت کیا ہے ان کے لیے وجودِ ذہنی کے سواعقلیات میں کوئی اور وجود ہی نہیں ۔ اعیان اور محسوسات میں ان کے لیے کوئی وجود نہیں ہے اور اس کو تفصیل سے بیان کرنے کا ایک اور مقام ہے ۔اور اس مصنف نے اپنے قول کے تائید کے لیے محض دعوے کے سوا اورکوئی دلیل ذکر نہیں کی۔ اس وجہ سے ہم نے اس میں تفصیل سے بات نہیں کی۔ بے شک تو مقصود تو یہاں اس بات پر تنبیہ کرنا ہے کہمنکرین صفات ؛ جو کتاب و سنت اور اجماع سلف بلکہ فطرتِ عقلیہ سے بھی ثابت ہیں ؛ جن میں تمام فطرتوں کے لوگ مشترک ہیں ؛ جن کی فطرت ان اقوالِ فاسدہ کے سبب خراب نہیں ہوئی؛جو ان لوگوں نے دوسروں سے حاصل کئے بلکہ عقلی دلائل سے بھی ثابت ہے؛ لیکن یہ لوگ ان کا انکار کرتے ہیں ۔ پس وہ آخری امر جس کی طرف ان کی اصل اور بنیاد لوٹتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی ذات اگر صفات کے ساتھ متصف ہو یا ایک ایسے کلام کے ساتھ متکلم ہو جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہو یا وہ ایساارادہ حسیہ کرنے والا ہو جو اس کی ذات کیساتھ قائم ہو؛ اور اس کی رؤیت دنیا و آخرت میں ممکن ہو؛ تو پھر یہ اس امر کو مستلزم ہے کہ اس کی ذات جواہرِ فردہ سے مرکب ہو۔ ایسے جواہرِ فردہ جو محسوسات میں نظر آتے ہوں یا جواہرِ عقلیہ یعنی مادہ اور صورت اور جمہور عقلا ء کے نزدیک تلازم باطل ہے۔ اس لیے کہ لوگ تو کواکب اور اس کے علاوہ دیگر اجسام کو دیکھتے ہیں اور وہ جمہور عقلاء کے نزدیک نہ تو اِس سے مرکب ہے اور نہ اُس سے یعنی جواہرِفردہ سے مرکب ہے نہ جواہر عقلیہ سے اور اگر تھوڑی دیر کے لیے فرض کر لیا جائے کہ یہ تلازم برحق ہے تو ان کے تمام دلائلمیں کوئی ایسی صحیح حجت نہیں جس کا انکار اس لزوم کا موجب ہو۔ بلکہ ان دونوں گروہوں میں سے ہر ایک دوسرے فریق کو دلائل میں طعن و تشنیع کرتا ہے اور اس کے فساد کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک فریق تو یہ کہتا ہے کہ ہر وہ شے جو اس طرح ہو وہ حادث ہوتی ہے۔ اور ان کے مخالفین دونوں مقدمات کو طعن اور اعتراض کا نشانہ بناتے ہیں ؛ اور دونوں کے فساد کو بیان کرتے ہیں ۔اور دوسرے یہ کہتے ہیں کہ ہر مرکب اپنے اجزاء کا محتاج ہوتا ہے۔ اور اس کے اجزء اس کی ذات کے غیر ہوتے ہیں ۔ پس ہر مرکب غیر کی طرف محتاج ہے۔ اور ان کے مخالفین اس حجت کے فساد کو ثابت کرتے ہیں ۔اور اس کے اندر جو الفاظِ مجملہ اور معانی متشابہ ہیں اس کے فساد کو بھی ثابت کرتے ہیں جس طرح کہ کسی اور مقام پر اس کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے اسی وجہ سے وہ عقلاً جو ان دونوں فریقین کے قول کے حقیقت کو اچھے طریقے سے جاننے والے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ واحد جس کو یہ ثابت کرتے ہیں وہ تو صرف وجودِ ذہنی