کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 492
اور ان کے علاوہ دیگر بعض اہل نظراہل اسلام اورکبار ائمہ فلاسفہ کا قول بھی ہے۔اس کے ساتھ ہی ان میں سے بعض کا عقیدہ ہے کہ وہ مادہ اور صورت سے مرکب ہے ۔
بعض اہل کلام مصنفین نے جوہرِ فرد کے اثبات کو مسلمانوں کاعقیدہ قرار دیا ہے۔ اور ان کی رائے میں اس کاانکارملحدین کا عقیدہ ہے۔کیونکہ انہوں نے صرف اُن اقوال کو پہچاناہے جو ان کے اکابرین کی کتابوں میں مسلمانوں کی طرف منسوب ہیں ؛ جوکہ اہل کلام میں سے ہے ،وہ علم کلام جو کہ دین میں حادث ہے؛اور جس کی سلف اور آئمہ نے مذمت کی ہے جیسے کہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ کا ارشاد ہے:
‘‘جس نے علم کو کلام کے ذریعے طلب کیا وہ زندیق بنا۔‘‘[صون المنطق ؛ص ۹]
اور امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے :
’’کہ اہل کلام کے متعلق میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کو کھجور کی شاخوں اور جوتوں سے مارا جائے اور ان کو قبائل میں گھمایا جائے اور کہا جائے کہ یہ اس آدمی کی جزاہے جس نے کتاب و سنت کو چھوڑ دیا؛ اور علمِ کلام کی طرف متوجہ ہوا۔‘‘[الانتصار لأہل الحدیث لابی المظفر السمعانی ص ۱۵۰۔ ]
اور جیسا کہ امام احمد ابن حنبل کا قول ہے کہ : ’’علمائے کلام زنادقہ ہیں ۔‘‘
اور اسی طرح آپ کایہ ارشاد بھی ہے کہ:
’’کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے علم کلام کو اپنایا ہو اور وہ کامیاب ہو گیا ہو۔‘‘[جامع بیان العلم ۲؍۹۵]
اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ ورنہ تو یہ قول کہ’’ اجسام جواہر فردہ سے مرکب ہیں ‘‘ ایسا قول ہے کہ آئمہ مسلمین میں سے کسی سے بھی صحیح سند کے ساتھ منقول نہیں ۔ نہ صحابہ اور تابعین میں سے کسی کایہ عقیدہ رہا ہے۔ اور نہ ان کے بعد آئمہ معروفین میں سے کسی کا۔ بلکہ اس قول کے قائلین تو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جواہرِ فردہ کے پیدا کرنے کے وقت سے کسی ایسی شے کو پیدا نہیں کیا جو قائم بنفسہ ہو ؛نہ آسمان میں ،نہ زمین میں ،نہ کوئی حیوان ،نہ کوئی نبات ،نہ معادن ،نہ انسان ،نہ غیر انسان۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ان جواہرِ قدیمہ کے ترکیب کو پیدا فرماتے ہیں ،ان کو پھر جمع کرتے ہیں اور الگ کرتے ہیں ۔ پس وہ ایسے اعراض کو پیدا فرما دیتے ہیں جو ان جواہر کے ساتھ قائم ہوتے ہیں نہ کہ وہ اپنی ذات کے ساتھ خود قائم بنفسہ ہوتے ہیں ۔ چنانچہ وہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب بادل ،بارش اور انسان کو پیدا فرمایا اور ان کے علاوہ حیوانات اشجار،نبات اور پھلوں کو بھی پیدا کیا ؛تو اس نے ایک بھی ایسی چیز پیدا نہیں کی جو قائم بنفسہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے اعراض کوپیدا فرمایا جو قائم بالغیر تھے ۔
یہ عقیدہ عقل ونقل اور مشاہدہ کے خلاف ہے۔ ایسے جواہر کا وجود جو تقسیم کو قبول نہیں کرتے درحالیکہ وہ اجسام سے منفرد اور جدا ہوتے ہیں ؛ یہ ایک ایسی بات ہے جس کا بطلان عقل اور حس سے واضح ہے۔ چہ جائے کہ اللہ تعالیٰ نے سوائے اس کے کوئی ایسی چیز پیدا نہ فرمائی ہوجو قائم بنفسہ ہو۔ اور یہ لوگ تو کہتے ہیں کہ اجسام میں سے