کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 487
نظر کا قول ہے اور ’’اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ امور اختیاریہ کا قیام ‘‘اپنے مقام پر تفصیل سے بیان ہوا ہے ۔
پس یہی معتزلہ اوران روافض کا قول ہے جو اس کے ساتھ موافق ہیں اور یہ قولِ باطل ہے اس لیے کہ الہٰ کی صفت کا خود الہٰ ہونا واجب نہیں ،جس طرح نبی کی صفت کا نبی ہونا واجب نہیں ہوتا۔ اگرچہ نبی کی صفت حادث ہونا اس کے ساتھ حدوث میں موافق ہے۔اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ اس کے مثل نبی ہو ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی صفت جو اس کی ذات کے ساتھ لازم ہے؛ جب اس کی ذات قدیم ہے تو اس کا اس کے قدم کے ساتھ قدیم ہونا بھی لازم نہیں آتا نہ اس کے ساتھ الہٰ ہونا لازم آتا ہے ۔
یہ ان لوگوں کا مذہب ایسی صفاتِ کمال کی نفی ہے جو اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ لازم ہیں ۔ اور ان کا وہ شبہ جس کی طرف اس نے اشارہ کیا وہ یہ ہے کہ اگر یہ صفات قدیم ہوں تو ایک سے زیادہ قدیم ذات ثابت ہو جائیں گے (ایک ذات خداوندی دوسرے اس کے صفات )جس طرح کہ ابن سینا اور ان کے امثال نے کہا ہے۔
ابن سینا اور اس کے امثال فلاسفہ نے معتزلہ سے یہ بات لی ہے۔ وہ کہتے ہیں : اگرا للہ کے لیے کوئی صفتِ واجبہ ہو تو پھر واجب ایک سے زیادہ ثابت ہو جائیں گے؛یہ تو تلبیس ہے۔ اس لیے کہ اگر ان کی مرادیہ ہے کہ قدیم الہٰ یا واجب الہٰ ایک سے زیادہ ثابت ہو جائیں گے؛ تو یہ تلازم باطل ہے۔ کیونکہ الہ کی صفت سے الہ ہونا واجب نہیں ہوتا اور نہ ہی انسان کی صفات سے انسان ہونا؛ نبی کی صفت سے نبی ہونا؛ اور حیوان کی صفت سے حیوان ہونا واجب ہوتا ہے۔
اگر ان کی مراد یہ ہے کہ صفت کو قدم کے ساتھ موصوف کیا جاتا ہے جس طرح کہ موصوف کو قدم کے ساتھ متصف کیا جاتا ہے ۔تو یہ کسی قائل کے اس قول کی طرح ہے کہ حادث کی صفت کو حدوث کے ساتھ موصوف کیا جاتا ہے۔ جس طرح کہ خود اس کا موصوف یعنی حادث حدوث کے ساتھ موصوف ہے۔
ایسے ہی جب کہا جائے کہ اس کی صفت وجوب کے ساتھ متصف ہوتی ہے جس طرح کہ اسکی ذات وجوب کے ساتھ موصوف ہے تو مراد یہ نہیں ہے کہ وہ وجوب یا قدم یا حدوث کے ساتھ مستقلاً موصوف ہے۔ اس لیے کہ صفت تو بذاتِ خود قائم نہیں ہوتی ،نہ مستقل بذاتہ ہوتی ہے؛ لیکن (صفت کے قدم سے )مراد یہ ہے کہ وہ اپنے موصوف کے قدم اور وجوب کے ساتھ قدیم اور واجب ہے۔ اور جب واجب سے مراد ایسی ذات لی جائے جس کے لیے کوئی بھی فاعل نہ ہو اور قدیم سے مراد ایسی ذات لی جائے جس کی کوئی اول نہ ہو تو یہ بات حق ہے اس میں کوئی ممانعت نہیں ۔ اور بتحقیق اس مسئلہ پر تفصیلی کلام کئی مقامات پر ذکر کیا گیا ہے ۔
علا وہ ازیں واجب جب الوجود اور قدیم کے لفظ میں ایک اجمال بھی پایا جاتا ہے اورمنکرین صفات کا شبہ بھی ۔ اس میں سے صرف اتنی مختصر بات یہاں ذکر کی گئی ہے جتنی اس مقام پر مناسب تھی اور ایک اور جگہ ہم نے یہ ذکر کیا ہے کہ لفظ ’’قدیم ‘‘اور ’’واجب الوجود ‘‘میں ایک طرح کا اجمال ہے ۔