کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 482
﴿وَ قَالَ اللّٰہُ لَا تَتَّخِذُوْٓا اِلٰھَیْنِ اثْنَیْنِ اِنَّمَا ھُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَاِیَّایَ فَارْھَبُوْن﴾(نحل۵۱)
’’ وہ اپنے رب سے، جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں جو انھیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِیْ إِلَیْہِ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ﴾
(انبیاء :۲۵ )
’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو۔‘‘
اور قرآن میں اس جیسی امثال بہت زیادہ ہیں ؛ جیسے اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے:
﴿ فَاعْلَمْ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ﴾ ( محمد :۱۹)
’’پس جان لے کہ بے شک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘
اور اس طرح یہ ارشاد گرامی بھی ہے:
﴿ إِنَّہُمْ کَانُوا إِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ یَسْتَکْبِرُونَ﴾ ( صافات: ۳۵)
’’بے شک وہ ایسے لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے تھے۔‘‘
الحاصل یہ وہ پہلی اور آخری بات ہے جس کی رسولوں نے اپنی قوموں کو دعوت دی چنانچہ فرمایا :
(( أمرت أن أقاتل الناس حتی یقولوا لا إلہ إلا اللّٰہ وإنی رسول اللّٰہ ۔))[1]
اور اپنے چچا ابو طالب سے فرمایا :
(( یا عم قل لا إلہ إلا اللّٰہ کلمۃ أحاج لک بہا عند اللّٰہ۔)) [2]
’’ اے چچا! کہہ دو کہ لا الا اللہ ایک ایسا کلمہ ہے کہ جس کے ذریعے اللہ کے ہاں آپ کے لیے جھگڑا کروں گا۔‘‘
اور فرمایا :((من کان آخر کلامہ لا إلہ إلا اللّٰہ دخل الجنۃ۔)) [3]
[1] البخاری 1؍10؛ ِکتاب الإِیمانِ، باب فإِن تابوا وأقاموا الصلاۃ....،مسلِم 1؍52 ؛ کتاب الإِیمانِ، باب الأمرِ بِقِتالِ الناسِ....۔‘‘ وقال السیوطِی فِی ’’ الجامِعِ الصغِیرِ ‘‘ متفق علیہِ، رواہ الأربعۃ عن أبِی ہریرۃ وہو متواتِر۔‘‘
[2] البخاری 2؍95 ؛ کتاب الجنائِزِ، باب ِإذا قال المشترکِ عِند الموتِ لا ِلہ ِلا اللہ؛ مسلِم 1؍54 : ِکتاب الإِیمانِ، باب الدلِیلِ عل صِحۃِإ ِسلامِ من حضرہ الموت....۔‘‘ المسندِ 5؍433.۔
[3] سننِ أبِی داود 3؍258 ؛ کتاب الجنائِزِ، باب فِی التلقِینِ.... المستدرِک لِلحاکِمِ 1؍351 (کتاب الجنائِزِ، باب من کان آخِر کلامِہِ....؛ وقال الحاکِم:’’ ہذا حدِیث صحِیح الِإسنادِ ولم یخرِجاہ۔‘‘ ووافقہ الذہبِی مِشکا المصابِیحِ لِلتبرِیزِیِ 1؍511 وصححہ الألبانِی۔