کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 478
تو اس سے کہا جائے گا کہ: کیا آپ تعالیٰ کے لیے اسماء حسنیٰ کو مانتے ہیں ؛ جیسے حیی ؛ علیم ؛ قدیر۔ اور بندوں کے بھی یہ نام رکھے جاتے ہیں ۔ اور ان اسماء میں سے جن کو آپ رب سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ثابت مانتے ہیں ؛ وہ وہ ان اسماء کے مماثل اور مشابہ نہیں جن کو آپ بندے کے لیے ثابت مانتے ہیں ۔پس صفات کے بارے میں ویسا ہی عقیدہ رکھیں ؛ کیونکہ جو عقیدہ آپ کا اسماء اللہ الحسنی کے بارے میں وہی صفات میں ہونا چاہیے۔ اگروہ یہ کہے : میں اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کو ثابت نہیں مانتا؛ بلکہ میں کہتا ہوں : یہ مجاز ہے۔ یا پھر یہ اس کی بعض ایجادات و تخلیقات کے نام ہیں ۔ جیسے غالی باطنیہ اور فلاسفہ کا عقیدہ ہے۔ تو اس سے کہا جائے گا: تم یہ عقیدہ تو ضرور رکھتے ہو گے کہ بیشک اللہ سبحانہ و تعالیٰ حق اور اپنی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ اورموجود جسم بھی اپنی ذات کے ساتھ قائم ہوتا ہے۔ مگر ان دونوں کے مابین کوئی مماثلت نہیں ۔ اگروہ کہے: میں ایسی کوئی بھی چیز نہیں مانتا ؛ بلکہ میں وجود الواجب کا انکار کرتا ہوں ۔ تو اس سے کہا جائے گا کہ: یہ بات تو صریح عقل کی روشنی میں معلوم شدہ ہے کہ موجود یا تو بنفسہ واجب ہوتا ہے؛ یا بنفسہ واجب نہیں ہوتا۔ اوریا قدیم اور ازلی ہوتا ہے؛ یا پھر حدیث اورکائن؛ حالانکہ اس سے پہلے وہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اور پھر یا تو وہ مخلوق ہوگاجسے خالق کی حاجت ہوگی؛ یا پھر غیر مخلوق ہوگاجسے کسی خالق کی حاجب نہیں ہوگی۔ اور یا تووہ اپنے علاوہ کسی دوسرے کا محتاج ہوگا؛ یا پھر اپنے سوا کسی کا محتاج نہیں ہوگا۔ بنفسہ غیر واجب واجب بنفسہ سے ہوسکتا ہے۔ اور قدیم کے بغیر حادث نہیں ہوسکتا۔ اورمخلوق کا ہونا خالق کے بغیر ممکن نہیں ۔اور فقیر کا ہونا غنی کے بغیر نہیں ہوسکتا۔نقیضین کی تقدیر پر؛ موجود واجب بنفسہ ؛قدیم ازلی خالق اور اپنے علاوہ ہر ایک سے غنی کا وجود لازم آتا ہے؛ اورجو کچھ اس کے سوا ہے؛ وہ اس کے خلاف ہے۔ حس اور ضرورت کے تحت عدم کے بعد کائن اور حادث کا وجودموجود ہونا معلوم شدہ ہے۔ حادث نہ ہی واجب بنفسہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ازلی قدیم ؛ اور نہ ہی اپنے علاوہ کسی چیز کا خالق ہوسکتاہے۔ اور نہ ہی دیگر سے غنی اور بے نیاز۔ پس ضرورت کے تحت دو موجودکا وجود ثابت ہوا۔ ان میں سے ایک دوسرے سے غنی اوربے نیاز ہے۔ ان میں سے ایک خالق اوردوسرا مخلوق ہے۔ اور یہ دونوں موجود اور ثابت ہونے میں متفق ہیں ۔ بلکہ جب محدث جسم ہو تو جو بھی چیز ان دو سے ہوگی؛ وہ اپنی ذات کے ساتھ قائم ہوگی۔ یہ بات بھی معلوم شدہ ہے کہ ان میں سے کوئی ایک اپنی حقیقت میں دوسرے کے مماثل نہیں ہے۔ اگر ان کی آپس میں مماثلت ہوتی تو یہ دونوں واجب اور جائز اور ممتنع ہونے میں بھی برابر ہوتے۔ جبکہ ان میں ایک کا قدیم ہونا واجب ہے جو اپنی ذات کے ساتھ موجود ہو؛ اور ان دومیں سے ایک اپنے علاوہ ہر چیز سے غنی اور بے نیاز ہو۔ جب کہ دوسرا غنی نہیں ہوسکتا۔ اور ان دو میں سے ایک خالق ہو؛ جبکہ دوسرا خالق نہیں ہوسکتا۔اور اگر یہ دونوں متماثل ہوں تو اس سے لازم آتا ہے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک واجب القِدَم بھی ہو اور غیرواجب