کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 477
(دونوں حالتوں ) میں اور میں طالب ہوں تجھ سے سچی بات کہنے کا، راضی اور ناراضی (دونوں حالتوں ) میں اور میں سوال کرتا ہوں ، تجھ سے میانہ روی اختیار کرنے کا مالداری اور تنگ دستی میں ، اور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ایسی نعمت کا جو ختم نہ ہونے والی ہو، اور سوال کرتا ہوں تجھ سے آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو ختم نہ ہو،اور سوال کرتا ہوں تجھ سے راضی رہنے کا تیرے فیصلوں پر، اور میں مانگتا ہوں تجھ سے زندگی کی ٹھنڈک کا موت کے بعداور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے چہرے کے دیدار کی لذت کا اورتیری ملاقات کے شوق کا (جو) بغیر کسی تکلیف دہ مصیبت اور گمراہ کن فتنے کے (حاصل ) ہو اے اللہ! ہمیں مزّین فرما ایمان کی زینت سے ، اور بنا دے ہمیں راہنما ہدایت یافتہ۔‘‘
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی صفات علم و قدرت اور قوت بیان کی ہیں ؛ ارشاد فرمایا:
﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّن ضُعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضُعْفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّۃٍ ضُعْفًا وَّ شَیْبَۃً ﴾[الروم ۵۴]
’’اللہ وہ ہے جس نے تمھیں کمزوری سے پیدا کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت بنائی، پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا بنا دیا۔‘‘
اور ارشاد فرمایا : ﴿وَ اِنَّہٗ لَذُوْ عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنٰہُ ﴾(یوسف۶۸)
’’اور بیشک آپ اس علم والے ہیں جو ہم نے آپ کو سکھایا ہے۔‘‘
یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ علم اور علم بر ابر نہیں ہوسکتے؛ اور نہ ہی قوت اورقوت برابر ہوسکتے ہیں ۔ اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔
[صفات باری تعالیٰ میں تشبیہ کا وہم اور اس پررد ]
یہ بات تمام عقلاء پر لازم آتی ہے۔ سو بلاشبہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی کسی ایسی صفت کی نفی کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات کے لیے بیان کی ہے؛ جیسے ؛ رضا مندی؛ غصہ ہونا؛ اور محبت اوربغض۔اور اس طرح کی دیگر صفات ۔ اور وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اس سے تشبیہ اور تجسیم لازم آتی ہے۔
تو اس سے کہا جائے گاکہ : ’’ آپ بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ارادہ ؛کلام ؛ سمع اور بصر کو ثابت مانتے ہیں ؛ حالانکہ جو صفات آپ ثابت مانتے ہیں وہ مخلوقات کی صفات کی طرح نہیں ہیں ۔ تو آپ جن چیزوں کو ثابت مانتے ہیں ؛ جیسا عقیدہ ان کے متعلق رکھتے ہیں ؛ ویسا ہی عقیدہ ان چیزوں کے متعلق بھی رکھیں جن کا آپ انکار کرتے ہیں ؛ اور اللہ اور اس کے رسول نے وہ ثابت کی ہیں ۔کیونکہ ان دونوں کے مابین کوئی فرق نہیں ہے۔
اگر وہ کہے کہ: ’’میں کسی بھی صفت کو ثابت نہیں مانتا ‘‘؟