کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 475
’’ پس بھلا جو کوئی مؤمن ہو ....۔‘‘
اور بعض کو’’ جبار اور متکبر‘‘ بھی کہا ہے ؛ فرمایا :
﴿ کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ ﴾(غافر35)
’’ اسی طرح اللہ ہر متکبر، سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔‘‘
یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ زندہ اور زندہ ؛ علیم اور علیم ؛ عزیز اور عزیز ؛ رؤوف اور رؤوف اور رحیم اور رحیم برابر نہیں ہوسکتے؛ او رنہ ہی بادشاہ اور بادشاہ؛ اور سرکش اورسرکش اور متکبر اور متکبر برابر ہوسکتے ہیں ۔
پس اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ﴾[البقرۃ ۲۵۵]
’’اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔‘‘
﴿اَنْزَلَہٗ بِعِلْمِہٖ ﴾[نساء ۱۶۶]’’ اس نے اپنے علم سے نازل کیا ہے۔‘‘
اورفرمایا: ﴿وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہٖ ﴾[فاطر۱۱]
’’ اورمادہ جو بھی حمل اٹھاتی ہے یا اسے جنتی ہے؛ وہ اس کے علم میں ہوتا ہے۔‘‘
اورفرمایا : ﴿اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ﴾(الذاریات58)
’’بے شک اللہ ہی بے حد رزق دینے والا، طاقت والا، نہایت مضبوط ہے۔‘‘
اورفرمایا :
﴿ اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَہُمْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْہُمْ قُوَّۃً ﴾ (فصلت15)
’’ اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ اللہ جس نے انھیں پیدا کیا، قوت میں ان سے کہیں زیادہ سخت ہے۔‘‘
صحیحین میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے تمام امور میں استخارہ کرنا ایسے سکھاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھایا کرتے ۔ آپ فرماتے:
’’ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ فریضہ کے علاوہ دو رکعت نماز نفل پڑھے؛ اور پھریہ دعا مانگے :
(( اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللَّھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الاَمْرَ خَیْرٌ لِّی فِی دِیْنِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ اَمْرِی فَاقْدِرْہُ لِیْ