کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 474
’’وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، بادشاہ ہے، نہایت پاک ،سلامتی والا ،امن دینے والا ، نگہبان، سب پر غالب، اپنی مرضی چلانے والا، بے حد بڑائی والا ہے۔‘‘ اور پھر اپنے کچھ بندوں کے لیے بھی صفت ’’حیات ‘‘بیان کی ہیں ۔ ارشاد فرمایا : ﴿یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ ﴾[الروم۱۹] ’’ وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے۔‘‘ اور بعض کو علیم بھی کہا ہے : ﴿وَبَشَّرُوْہُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ ﴾[الذاریات ۲۸] ’’ اور انھوں نے اسے ایک بہت علم والے لڑکے کی خوشخبری دی۔‘‘ اور بعض کو حلیم بھی کہا ہے : ﴿ فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلاَمٍ حَلِیْمٍ ﴾(الصافات101) ’’ تو ہم نے اسے ایک بہت برد بار لڑکے کی بشارت دی۔‘‘ اور بعض کو رؤوف و رحیم بھی کہا ہے : ﴿ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾(التوبۃ۱۲۸) ’’ مومنوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ اور بعض کو سمیع و بصیر بھی کہا ہے : ﴿ فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعًا بَصِیْرًا﴾ (الانسان 2) ’’ سو ہم نے اسے خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا بنا دیا۔‘‘ اور کسی کو عزیز بھی کہا ہے : ﴿ قَالَتِ امْرَاَتُ الْعَزِیْزِ ﴾[یوسف ۵۱] ’’ اور عزیز مصر کی بیوی نے کہا۔‘‘ اور بعض کو ’’ملک ‘‘ بھی کہا ہے؛ فرمایا: ﴿ وَ کَانَ وَرَآئَ ھُمْ مَّلِکٌ یَّاْخُذُ کُلَّ سَفِیْنَۃٍ غَصْبًا﴾(الکہف ۷۹) ’’ اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر کشتی چھین کر لے لیتا تھا۔‘‘ اور بعض کو ’’مؤمن ‘‘ بھی کہا ہے : ﴿اَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا﴾ [السجدہ۱۸]