کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 472
اپنی تائید حاصل کر لی اور انہوں نے اہل سنت کی مذمت کرنی شروع کی اُن افتراء ات (دروغ گوئی )کے ذریعے جو ان کے مذہب میں رائج ہیں یہ کام انہوں ے عمداًکیا ہو یا جہلاً تو اس مقام کے اعتبار سے جتنا ذکر کرنا مناسب تھا ہم نے ذکر کر دیا ۔
یہاں تو مقصود یہ ہے کہ اہل سنت اس بات پر متفق ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ کے مثل کوئی بھی شے نہیں نہ اس کی ذا ت اور صفات میں اور نہ افعال میں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی صفات کی نفی کرنے والے اور تعطیل کے قائلین کے کلام میں ایک لفظ ’’تشبیہ ‘‘اور ایک لفظ ’’مہمل ‘‘ہے ۔
اگر تشبیہ سے اس کی مراد وہ ہے جس کی قرآن نے نفی کی ہے اور صریح عقل اس پر دال ہے تو ایک حق بات ہے اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے خصائص میں سے ہے۔ مخلوق میں سے کسی ایک کے بھی یہ اوصاف نہیں بیان کئے جا سکتے؛ اور نہ ہی مخلوقات میں سے کوئی چیز اللہ تعالیٰ کی صفات میں اس کے مماثل ہوسکتی ہے۔
سلف صالحین اور ہمارے ائمہ کا اس سلسلہ میں مذہب یہ ہے کہ:اللہ تعالیٰ کی صرف وہ صفات بیان کی جائیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے یا پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی ذات کے لیے بیان کی ہیں ۔ ان میں نہ ہی تحریف کی جائے؛ نہ ہی تعطیل ؛ اور نہ ہی ان کی کیفیت اور مثال بیان کی جائے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ان تمام صفات کو ثابت مانتے ہیں ؛ جو خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے بیان کی ہیں ۔ اور وہ ان میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے مماثلت کی نفی کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کمال کو ثابت مانتے ہیں ۔ اور ان صفات کی نفی کرتے ہیں جو صفات مخلوق سے مشابہ و مماثل ہیں ، اہل سنت اثبات بلا تشبیہ اور تنزیہ بلا تعطیل کا عقیدہ رکھتے ہیں ،خود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ:۱۱)
’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ۔‘‘ یہ آیت مشبہہ یعنی ان لوگوں کے نظریات کی تردید کرتی ہے۔
قرآن کریم میں فرمایا: ﴿ ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ۔﴾ آیت کا یہ جزء مُعَطّلہ یعنی اس فرقہ کی تردید کرتاہے جو اﷲ تعالیٰ کو صفات سے عاری قرار دیتے ہیں ۔
[[مزید برآں ان میں جو مسائل حق ہیں اہل سنت ان کو تسلیم کرتے ہیں اور جو باطل ہیں وہ بہر کیف مردود ہیں ۔ یہ قواعد و عقائد دراصل جہمیہ و معتزلہ سے ماخوذ ہیں ۔ ان کا حاصل یہ ہے کہ ذات باری صفت علم وقدرت اور حیات سے عاری ہے، وہ بولتا ہے نہ راضی ہوتا ہے ؛ ناراض ہوتا ہے نہ محبت کرتا اور نہ ہی عداوت رکھتا ہے]]۔
صفات خالق و مخلوق میں فرق و امتیاز:
پس جوکوئی خالق اور مخلوق کی صفات کو آپس میں مشابہ قرار دیتا ہو ؛ وہ باطل پرست اور قابل مذمت مشبہ ہے۔ اور اگر تشبیہ سے مراد یہ لی جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے کسی بھی صفت کو ثابت نہیں مانتا؛ تو یہ نہیں کہا جائے