کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 470
کہتے ہیں کہ قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں نظر آئیں گے اور یہی صحابہ اور تابعین کا مذہب ہے جو کہ اہل بیت میں سے ہیں اور ان کے علاوہ دیگر اصحاب میں سے ہیں اور یہ آئمہ متبوعین کا مذہب ہے جیسے کہ امام مالک بن أنس ،سفیان ثوری ،لیث بن سعد، امام اوزاعی ،ابو حنیفہ ،امام شافعی ،امام احمد بن حنبل ،داؤدِ ظاہری، محمد ابن خزیمہ ،ابو بکر بن المنذر اور محمد بن جریر طبری اور ان کے اصحاب ۔ جہمیہ اور معتزلہ تو یہ کہتے ہیں کہ جس نے اللہ کی صفات کو ثابت کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں نظر آئیں گے اور قرآن اللہ کا کلام ہے ،مخلوق نہیں ،پس بے شک وہ مجسم اور مشبہ ہے اور تجسیم باطل ہے اور اس بات میں ان کا شبہ یہ ہے کہ صفات تو اعراض ہیں وہ تو صرف اور صرف جسم ہی کے ساتھ قائم ہوسکتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ کلام اور دیگر صفات قائم ہیں تو وہ تو صرف اور صرف جسم ہی ہونگے اور جو نظر آئے گا اور جو چیز بھی نظر آتی ہے وہ تو صرف جسم ہی ہوتی ہے یا کسی جسم کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ اسی لیے صفات کے جو مثبتین (ماننے والے )ہیں وہ ان کے بارے میں تین طوائف میں تقسیم ہو گئے : ایک گروہ نے تو مقدمہ اولیٰ میں ان کے ساتھ منازعت اور اختلاف کیا اور دوسرے گروہ نے مقدمہ ثانیہ میں منازعت کی اور ایک گروہ نے ان کے ساتھ مطلق نزاع کیا دو مقدمتین میں سے کسی ایک پر لاعلی التعیین اور صفات کی نفی اور ان کے اثبات میں انہوں نے ایسے الفاظ کا اطلاق نہیں کیا جو مجمل ہوں اور وہ مبتدع (اپنی طرف سے نئے نکالے ہوئے اور مخترع )ہو ں ۔ ان کے لیے شریعت میں کوئی اصل نہ ہو اور نہ وہ عقل کے اعتبار سے صحیح ہوں بلکہ انہوں نے کتاب وسنت سے استدلال کیا اور عقل کو بھی اپنا حق دیا پس ان کا یہ قول صریحِ معقول اور صحیحِ منقول کے موافق ٹھہرا ۔ پس طائف اولیٰ تو کلابیہ اور ان کے موافقینِ ہیں ،طائفِ ثانیہ کرامیہ اور ان کے موافقین ہیں ۔ پہلے گروہ نے کہا کہ اللہ کی ذات کے ساتھ صفات قائم ہیں اور وہ آخر ت میں نظر بھی آئیں گے اور اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے اور اس کی صفات اعراض نہیں ہیں اور نہ ان کا موصوف جسم ہے ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ یہ ممتنع ہے ۔ پھر ان لوگوں میں سے بہت سے لوگوں نے طائفِہ اولیٰ پر اس بات میں تشنیع اور رد کیا کہ یہ صریح عقل اورصحیح نقل کے مخالف ہے کیونکہ انہوں نے ایسے مرئی کے رؤیت کو ثابت کر دیا جس کے لیے کوئی جہت ثابت نہیں اور انہوں نے ایسے کلام کو ثابت کیا جو ایک ایسے متکلم کا ہے جو کلام تو کرتا ہے نہ کہ اپنی مشیت اور قدرت سے اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو دوسرے گروہ پر تشنیع کرتا ہے اس بات میں کہ یہ صحیح عقلی نظر کے خلاف ہے ۔ لیکن اس کے باوجود اکثر لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ لوگ جو نفی کرنے والے ہیں اور جہمیہ اور معتزلہ کے مخالف ہیں وہ صریح معقول کی نسبتاً زیادہ مخالفت کرنے والے ہیں ان دونوں جماعتوں کی بہ نسبت بلکہ بدیہی