کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 465
فصل: شیعہ کے افکار و معتقدات [رافضی کی امامیہ مذہب کے واجب الاتباع ہونے کی بیان کردہ وجوہات؛ وجہ اول تا وجہ چہارم ] [شبہات]: شیعہ مصنف رقم طراز ہے:’’ہمارا مذہب اس لیے واجب الاتباع ہے کہ یہ جملہ مذاہب کی نسبت احق و اصدق اور باطل کی آمیزش سے خالص تر ہے۔ یہ مذہب اﷲ و رسول اور اولیاء کی تنزیہ و تقدیس میں جملہ مذاہب سے آگے ہے۔ ہمارا زاویہ نگاہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ مخصوص بالقدامت وازلیت ہے۔ اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے ؛ وہ محدث ہے۔اور وہ اکیلا ہے۔ وہ نہ جسمہے اور نہ ہی جوہر ۔اورنہ ہی وہ مرکب ۔ اس لیے کہ ہر مرکب اجزاء کا محتاج ہوتا ہے؛ اور اجزاء اصل کے غیر ہوتے ہیں ۔اور وہ عرض بھی نہیں اور مکان کے دائرہ میں محدودبھی نہیں ؛کیونکہ اس سے اﷲ تعالیٰ کا حادث ہونا لازم آتا ہے؛بلکہ ہم اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کی مشابہت سے پاک قرار دیتے ہیں ۔اوریہ کہ اللہ تعالیٰ تمام مقدورات پر قادر ہیں ۔ وہ عادل اورحکیم ہیں ؛ کسی پر ظلم نہیں کرتے۔اور نہ ہی قبیح فعل کے مرتکب ہوتے ہیں ؛وگرنہ اس سے جہالت اور ضرورت مندی لازم آئے گی۔اللہ تعالیٰ ان دونوں امور سے منزہ ہے۔ اور وہ اطاعت گزار کو ثواب دیتا ہے تاکہ ظالم نہ بنے؛ اور گنہگار کو معاف کرتا ہے ؛یااس کے جرم کی اسے سزا دیتا ہے؛ یہ اس کا ظلم نہیں ۔ اور بیشک اس کے افعال محکم اور پختہ ہوتے ہیں جو کہ کسی غرض اور مصلحت کی وجہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں ۔ ا گر ایسا نہ ہوتا تو وہ عبث کا مرتکب ہوتا۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا لاَعِبِیْنَ ﴾ (الدخان: ۳۸) ’’اورہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیلتے ہو ئے نہیں بنایا۔‘‘ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس عالم کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ اﷲ تعالیٰ کو دیکھا نہیں جا سکتا، اور نہ ہی حواس سے اس کا ادراک کیا جاسکتا ہے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ھُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ﴾ [الانعام۱۰۳] ’’اسے نگاہیں نہیں پاتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہی نہایت باریک بین، سب خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ ٭ بلاشبہ وہ کسی جہت میں محدود نہیں ۔اور بیشک اس کے اوامر و نواہی حادث ہیں اس لیے کہ معدوم سے امر