کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 463
جب مدینہ والوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اپنی اس بیوی سے رجوع کیا جس کو وہ طلاق دے چکے تھے اور اپنے اس رجوع کرنے پر لوگوں کو گواہ بنالیا۔ پھر وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف آئے تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
’’ کیا میں تجھے وہ آدمی نہ بتاؤں جو زمین والوں میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کے بارے میں جانتا ہے؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کون ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
تم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ؛ اور ان سے پوچھو۔ پھر اس کے بعد میرے پاس آنا ؛اور وہ جو جواب دیں مجھے بھی اس سے باخبر کرنا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلا۔حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے کر چلو۔‘‘ وہ کہنے لگے کہ میں تجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے کر نہیں جا سکتا ؛کیونکہ میں نے انہیں اس بات سے روکا تھا کہ وہ ان دو گروہوں (علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما) کے درمیان کچھ نہ کہیں ۔ تو انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’ میں نے انہیں قسم دی تو وہ ہمارے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف جانے کے لئے چل پڑے....الخ۔[1]
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے کہا: ’’آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہیں ؟ آپ نے فرمایا:’’میں نہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہوں اور نہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ملت پر ۔بلکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر ہوں ۔‘‘
[شیعہ کی تقسیم ]:
پہلے دور کے شیعہ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہماکو حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے تھے۔اختلاف صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تقدیم کا تھا۔اس وقت نہ ہی کوئی امامیہ تھااورنہ ہی رافضی ۔ ان کا نام رافضی بہت بعد میں اس وقت سے پڑا جب یہ لوگ رافضی ہوئے؛ جب حضرت زید بن علی بن الحسین رضی اللہ عنہ نے ہشام کے دور میں کوفہ میں خروج کیا۔ اس وقت کچھ شیعہ نے آپ سے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہماکے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ نے ان کے لیے رحم و مغفرت کی دعا کی۔اس پر یہ شیعہ بگڑ گئے ۔ آپ نے ان سے پوچھا : کیا تم مجھے چھوڑ رہے ہو ؟ میری بات نہیں مان رہے ؟ اس وقت سے ان کا نام رافضی [چھوڑنے والے ] پڑ گیا۔اور ان میں سے شیعہ کا ایک گروہ
[1] صحیح مسلم ِکتاب صلاِۃ المسافِرِین وقصرِہا، باب جامِعِ صلاِۃ اللیلِ ومن نام عنہ أو مرِض۔