کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 461
ہے جب کہ روافض حقیقت میں منافقین کی جنس میں سے ہیں ۔ان کا مذہب تقیہ ہے ۔کیا جن لوگوں کو کسی ملامت گر کی پرواہ نہیں ہوتی ان کا یہ حال ہوتا ہے ؟ یہ حال تو ان لوگوں کا ہوتا ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں ارشاد فرمایا ہے :
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾ [المائدۃ ۵۴]
’’اے ایمان والو!اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت رکھتے ہوں ، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں ، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوں ۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے دے۔ وہ بہت فراخی والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور جہادفی سبیل اللہ:
یہ ان لوگوں کا حال ہے جنہوں نے مرتدین سے قتال کیا۔ان میں سب سے پہلے فرد جناب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اور پھر وہ لوگ ہیں جو قیامت تک آپ کی اس راہ پر گامزن رہیں گے۔ یہی لوگ تھے جنہوں نے مرتدین سے جہاد کیا؛ جیسے مسیلمہ کذاب اور اس کے ساتھیوں سے ؛ اور زکوٰۃ روکنے والوں سے برسر پیکار ہوئے ۔ فارس و روم پر غلبہ حاصل کیا ۔ یہ لوگوں میں سب سے بڑے زاہد تھے۔ جیساکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ تم اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر نماز و روزہ والے ہو۔وہ لوگ تم سے بہتر تھے۔ پوچھا گیا :اے ابو عبد الرحمن ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’اس لیے کہ وہ دنیا سے سب سے زیادہ بے رغبت تھے؛ اور آخرت کی طرف سب سے زیادہ رغبت رکھتے تھے۔انہیں اللہ کے دین کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی۔‘‘
اس کے برعکس اگر ہم دیکھیں تو رافضی اپنے دشمن کی طرف سے ملامت گری سے سب سے زیادہ خوف کھانے والے ہوتے ہیں ۔ان کا حال تو بالکل اس آیت قرآنی کے مطابق ہے :
﴿یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْہِمْ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قَاتَلَہُمْ اللّٰہُ اَنَّی یُؤْفَکُوْنَ ﴾
[المنافقون ۴]
’’ہر سخت آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہیاصلی دشمن ہیں ان سے بچو‘ اللہ انہیں غارت کرے