کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 459
تَعْلَمُہُمْ نَحْنُ نَعْلَمُہُمْ ﴾ [التوبۃ ۱۰۱] ’’اور کچھ تمہارے گردو پیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں ، آپ ان کو نہیں جانتے ان کو ہم جانتے ہیں ۔‘‘ نیزمشرکین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : ﴿وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ﴾ [الزخرف ۳۱] ’’اور کہنے لگے:یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا ۔‘‘ ان لوگوں کی چاہت تھی کہ اہل مکہ و طائف میں سے جس انسان کو یہ لوگ بڑا سمجھتے اورتعظیم کرتے ہیں ‘ اس پر قرآن نازل کیوں نہیں ہوا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَہُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَۃَ رَبِّکَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ﴾ [الزخرف ۳۲] ’’کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں ؟ ہم نے ہی ان کی زندگانی دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے ۔‘‘ [شیعہ کے بیان کردہ جھوٹے اوصاف] رہا شیعہ کا ان کے یہ اوصاف بیان کرنا کہ یہ لوگ دنیاوی زیب و زینت سے منہ موڑ چکے تھے ؛ اور انہیں اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پروانہیں ہوتی تھی ۔یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔یہ عام مشاہدہ ہے کہ زہدوقتال میں شیعہ سے پیچھے کوئی فرقہ نہیں دیکھا گیا۔ خوارج جوکہ دین اسلام سے خارج ہیں ‘ وہ زہد و جہاد میں شیعہ سے کئی گناہ آگے بڑھے ہوئے لوگ ہیں ۔ یہاں تک کہ عراق؛ الجزیرہ؛ خراسان اور مغرب میں بنو امیہ اور بنو عباس کیساتھ جنگوں میں خارجی حملوں کے لیے ضرب المثل بیان کی جاتی رہی ہے۔ ان لوگوں کے اپنے شہر پناہ ہوا کرتے تھے جہاں پر کسی دوسرے کو داخل ہونے کی جرأت نہیں ہوتی تھی۔ جب کہ ان مقابلہ میں شیعہ ہمیشہ مغلوب و مقہور اور شکست خوردہ رہے ہیں ۔ان پر دنیاوی محبت و حرص کی نشانیاں ظاہر رہی ہیں ۔ اسی بنا پر انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیساتھ خط و کتابت کی۔ آپ نے پہلے اپنے چچا زاد بھائی کو [حالات معلوم کرنے کے لیے] بھیجا ؛ او ر پھر خود بھی تشریف لے آئے۔ ان لوگوں نے [خاندان اہل بیت کے ساتھ ] غدر کیا ؛ دنیا کے بدلے آخرت کو بیچ ڈالاا ور آپ کودشمن کے حوالے کردیا۔ اور دشمنوں کے ساتھ مل کر آپ کے خلاف جنگ لڑی۔[تو پھر خود ہی فیصلہ کریں ] ان میں کون سا زہد تھا؟ اور کونسا جہاد کررہے تھے؟ ان لوگوں کی وجہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اتنی تکالیف برداشت کرنی پڑیں جن کی حقیقت کو صحیح معنوں میں اللہ تعالیٰ