کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 455
کے کہ کوئی انہی جیسا خواہش پرست ہو جس سے انہیں کچھ امیدیں وابستہ ہوں ۔ یاپھر کسی کیساتھ اس لیے بیٹھتے ہیں کہ وہ ان کے نسب کا ہو؛ اور اس کے ساتھ نسبی تعصب کے لیے بیٹھتے ہیں ؛ جو کہ اہل جاہلیت کا طریقہ ہے۔ جو کوئی اہل علم و دین سے مجلس رکھنے والا مسلمان ہو‘ وہ رافضی نہیں ہوسکتا ۔ شیعہ مصنف کا یہ بیان اس کی جہالت و تشیع کی غمازی کرتا ہے۔ ہم اس سے محفوظ و مصؤن رہنے کے لیے بارگاہ ایزدی میں دست بدعا ہیں ، اس لیے کہ تشیع بد ترین فرقوں مثلاً: نصیریہ، اسماعیلیہ، ملاحدہ، اہل الجیل اور قرامطہ کا ملجا و ماویٰ ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ فرقے علم سے کوئی واسطہ نہیں رکھتے۔ ان[کی رگ رگ ] میں کذب ‘ خیانت ؛ وعدہ خلافی اور نفاق کوٹ کوٹ کر بھرے ہوتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے : ’’ منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تواس میں خیانت کرے۔‘‘[1] اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی زیادہ ہیں : ’’ اور اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔‘‘ اہل قبلہ میں سے یہ تین نشانیاں جس گروہ میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں ‘ وہ رافضہ کا گروہ ہے۔ مزید برآں اس جھوٹے کذاب مصنف سے کہا جائے گا: ’’ تصور کیجیے کہ جن لوگوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بیعت کی ؛ تووہ تمہارے قول کے مطابق یا تو دنیا کے طلب گار تھے؛ یا پھر جاہل ۔اور ان کے بعد کی صدیوں میں ایسے لوگ بھی آئے جو ان میں سے ہر ایک کی طہارت و ذکاوت کو جانتے تھے۔جیسے حضرت : سعید بن المسیب ؛ حسن البصری ؛ عطاء ابن ابی رباح ؛ ابراہیم النخعی؛ علقمہ ؛ اسود ؛ عبیدہ سلیمانی ؛ طاؤوس ؛ مجاہد ؛ سعید بن جبیر ؛ ابو الشعثاء ؛ جابر بن زید؛ علی بن زید؛ علی بن الحسین ؛ عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ ؛ عروۃ ابن زبیر؛ قاسم بن محمد بن ابو بکر ؛ ابو بکر بن عبد الرحمن بن الحارث ؛ مطرف بن شخیر ؛ محمد بن واسع ؛حبیب العجمی ؛ مالک بن دینار؛ مکحول؛ حکم بن عتبہ ؛ یزید بن ابی حبیب رحمہم اللہ ؛اور ان کے علاوہ اتنی بڑی تعداد میں ہیں جن کی صحیح گنتی کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ پھر ان کے بعد ایوب السختیانی؛ عبد اللہ بن عون؛ یونس بن عبید ؛ جعفر بن محمد ؛ الزہری ؛ عمرو بن دینار؛ یحیی بن سعید الأنصاری ؛ ربیعہ بن ابی عبد الرحمن ؛ ابو الزناد؛ یحي بن ابی کثیر؛ قتادہ ؛ منصور ابن المعتمر ؛ اعمش؛ حماد بن ابی سلیمان ؛ ہشام الدستوائی ؛ سعید بن ابی عروبہ رحمہم اللہ ۔ پھر ان کے بعد : مالک بن انس؛ حماد بن زید؛ حماد بن سلمہ ؛ لیث بن سعد ؛ اوزاعی؛ ابو حنیفہ ؛ ابن ابی لیلی؛ شریک ؛ ابن ابی ذئب ؛ ابن الماجشون رحمہم اللہ ؛ اور ان کے بعد جیسے : یحی بن سعید القطان ؛ عبد الرحمن بن مہدی ؛
[1] صحیح مسلم:کتاب الایمان ‘باب منافق کی نشانیوں کابیان؛ح:213