کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 452
۱۔ قصد و نیت کی خرابی۔ ۲۔ جہالت۔پھر جہالت کے دو اسباب ہیں : ۱۔کوتاہ بینی ، ۳۔ عجز و قصور۔ ٭....پھر شیعہ مصنف نے کہا ہے کہ:’’ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بیعت کرتے وقت کوتاہ بینی سے کام لیا تھا۔اگر وہ غور و فکر سے کام لیتے تو حق و صداقت کو پہچان لیتے۔اس غور فکر کے ترک کرنے پر ان سے مؤاخذہ ہوگا۔بعض لوگ کوتاہ فہمی کی بنا پر مقلد محض ہوکر رہ گئے اور لوگوں کی بھیڑ دیکھ کر یہ سمجھے کہ شاید کثرت افراد حق و صداقت کی علامت ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ انہی کی بیعت کر بیٹھے۔‘‘ اس سے شیعہ مصنف کا مقصد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کے اسباب کی جانب اشارہ کرنا ہے۔ [جواب] :.... اس شیعہ سے کہا جائے گا کہ :’’یہ صریح قسم کی دروغ گوئی ہے جس میں کوئی اشکال نہیں ۔اور ہر شخص بڑی آسانی سے جھوٹ بول سکتا ہے۔ روافض کی قوم حیرانی و سرگردانی کا شکار رہتی ہے۔ چنانچہ اس افتراء پرداز سے اگر اس کی دلیل طلب کی جائے تو وہ کوئی دلیل پیش نہ کر سکے گا۔ حالانکہ اﷲ تعالیٰ نے بلا دلیل کوئی بات کہنے کو حرام قرار دیا ہے خصوصاً جب کہ حق بیان کردہ بات کے خلاف ہو۔ اگر ہم صحابہ کے حالات سے نابلد ہوتے توبھی بلا ثبوت ان کو بد ارادہ اور جاہل قرار دینا روانہ تھا، قرآن کریم میں ہے: ﴿ وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا﴾ (الاسراء ۳۶) ’’جس بات کی آپ خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑیے کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿ ہَآاَنْتُمْ ھٰٓوُلَآئِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَــکُمْ بِہٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَکُمْ بِہٖ عَِلْمٌ﴾ (آل عمران۶۶) ’’تم وہ لوگ ہو جنہوں نے ایسی باتوں میں تکرار کی جن کا تمہیں علم تھا، تو پھر ایسی باتوں میں کیوں جھگڑتے ہو جن کا تمہیں علم ہی نہیں ۔‘‘ جب ہم جانتے ہیں کہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم علم و عقل اور دین و مذہب کے اعتبار سے امت محمدی کے کامل ترین افراد تھے تو پھر اس کے برعکس خیالات کا اظہار کرنا کیونکر روا ہوگا۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جو کسی کی پیروی کرنا چاہتا ہو تو وہ اس شخص کے نقش قدم پر چلے جو فوت ہوچکا ہو۔ اس لیے کہ زندہ شخص کے مبتلائے فتنہ ہونے کا خطرہ دامن گیر رہتا ہے۔ اﷲ کی قسم!رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب