کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 438
اور دین و مذہب کی بنا پر ان کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔
غور کیجئے! حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے عام لوگوں کو کیا فائدہ پہنچا؟ خصوصاً جب کہ تنخواہ کے معاملہ میں آپ سابقین اولین اور ایک عامی میں کچھ فرق نہیں سمجھتے تھے۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
’’ لوگ اﷲ سے اجر و ثواب پانے کی امید میں مشرف باسلام ہوئے ہیں اور وہ انہیں اجر عطا کرے گا، جہاں تک تنخواہ کا تعلق ہے وہ صرف بقائے حیات کا ذریعہ ہے اور بس ‘‘ !
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو عطیات میں درجہ بندی کا مشورہ دیا تو آپ نے فرمایا: کیا میں ان سے ان کا ایمان خرید لوں ؟ مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے آپ کی اتباع کی ۔ جیسے حضرت عمر؛ ابو عبیدہ؛ اسید بن حضیروغیرہم رضی اللہ عنہم ۔ آپ نے ان صحابہ کرام اور ان طلقاء کے مابین بھی مساوات قائم کی جو فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے تھے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام لائے۔تو کیا پھر ان لوگوں کو آپ کی ولایت و خلافت سے کوئی دنیاوی فائدہ حاصل ہوا؟ [جس کی بنا پر شیعہ الزام لگارہا ہے کہ انہوں نے دنیا کی لالچ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی]۔
اہل سنت و شیعہ کا باہمی رابطہ:
[چوتھی وجہ:]....ان سے کہا جائے گا کہ : اہل سنت کا شیعہ سے ربط و تعلق بعینہٖ اسی طرح ہے جیسے مسلمانوں کا نصاریٰ کے ساتھ۔ اہل اسلام ایمان رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ مگر نہ ان کی شان میں نصاری کی طرح غلو کرتے ہیں اور نہ یہود کی طرح ان کی تنقیص شان کرتے ہیں ۔ نصاریٰ غلو سے کام لیتے ہیں اور حضرت مسیح کو معبود سمجھتے، اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابراہیم اور حضرت موسی علیہم السلام کے مقابلہ میں افضل قرار دیتے ہیں ۔ مبالغہ آمیزی کی حد یہ ہے کہ نصاریٰ حضرت مسیح کے حواریوں کو رسولوں سے بھی افضل تصور کرتے ہیں ۔
شیعہ کا بھی یہی حال ہے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تائید و نصرت کے لیے لڑنے والوں مثلاً اشترنخعی اور محمد بن ابی بکر کو حضرت ابوبکر و عمر اور سابقین اولین اور جمہور مہاجرین و انصار صحابہ رضی اللہ عنہم کے مقابلہ میں افضل سمجھتے ہیں ۔
نظر بریں ایک مسلم جب نصرانی سے مناظرہ کرے گا تو وہ صرف حق بات ہی کہے گا۔[ مگر نصرانی کو اس کی ہر گز پروا نہیں ] اگر آپ عیسائی کی جہالت جاننا چاہتے ہوں ؛ اوریہ معلوم کرنا چاہتے ہوں کہ ان کے پاس کو ئی دلیل اور حجت نہیں ہے؛ تو اس کا بہترین مداوایہ ہے کہ مسلم کی بجائے ایک یہودی نصرانی کے مقابلہ میں خم ٹھونک کر میدان مناظرہ میں آئے۔ نصرانی یقیناً یہودی کو وہی جواب دے گا جو جواب مسلم دے رہا تھا۔اگر وہ دین اسلام میں داخل نہ ہوا تو یقیناً یہودی کے ساتھ ہوگا۔ جب عیسائی کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے لیے کہا جائے گا