کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 435
[اپنے مسلک کے مطابق] موافقت و مخالفت پر رہائش پذیر ہوتے ہیں ۔ [جب کہ اہل سنت میں سے ]جو کوئی رافضیوں کے شہروں میں سکونت پذیر ہوتا ہے ؛ وہ کبھی بھی رافضیت کااظہار نہیں کرتا ۔ اس کی حد درجہ انتہاء یہ ہوسکتی ہے کہ جب وہ اپنے مذہب کے اظہار سے عاجز آجائے تو خاموش رہے ۔ اسے صحابہ کرام پر سب وشتم کے اظہار کی نوبت سے پالانہیں پڑتا۔ہاں اگر کبھی کہیں پر بہت کم ہی کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہو۔[تو یہ دیگر بات ہے]۔ توپھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے عیال و اطفال کے متعلق یہ کیسے گمان کیا جاسکتا ہے کہ بھلا اپنے مذہب کے اظہار میں بلاد کفر میں موجود ان قیدیوں سے بڑھ کر؛ یا عام عوام اہل سنت یا نواصب سے بھی ضعیف تر ہو سکتے ہیں ۔ اخبار متواترہ کی بنا پر ہم اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کو کسی نے بھی خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم کی مدح و ستائش پر مجبور نہیں کیا تھا، مگر بایں ہمہ وہ خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم کی تعریف کرتے، ان کے لیے دعائے رحم فرماتے اور اس پر طرہّ یہ کہ اپنے احباب و خواص کے رو برو یہ سب کچھ بیان کرتے تھے۔نیز یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ﴾ ’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ وعدہ فرما چکا ہے ۔‘‘ کہ یہ ان جملہ کا وصف ہے جو کہ ان کی اجتماعیت کی صورت کو متضمن ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارُ﴾ [الفتح۲۹] ’’ ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سید ھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ انکی وجہ سے کافروں کو چڑائے ۔‘‘ [تو ان سے کہا جائے گا ] مغفرت اور اجر عظیم ان میں سے ہر ایک کے لیے حاصل ہوگی ۔ اس سے لازم آتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک ان صفات سے موصوف ہوجو اس کا سبب ہیں اور وہ ایمان اور نیک عمل ۔ اس لیے کہ جملہ لوگوں میں تو کوئی منافق بھی ہوسکتا ہے ۔ جملہ طور پر قرآن میں جو کچھ بھی ہے وہ مؤمنین ؛ متقین اور محسنین سے خطاب ہے۔ نیز ان لوگوں کی تعریف اور مدح سرائی ہے۔ وہ [صحابہ ] لوگوں میں سب سے پہلی صف کے افراد ہیں جو ان آیات کے خطاب میں شامل ہیں ۔اور اس امت میں سے جو لوگ بھی ان آیات کے خطاب میں شامل ہیں ‘ ان میں سے افضل ترین لوگ ہیں