کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 427
پر آتا ہے تو اس سے مراد جنس کی نفی ہوتیہے ۔ جیساکہ اس فرمان الٰہی ہے : ﴿ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْئٍ ﴾ [الطور۲۱] ’’ اور ان سے ان کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَ مَا مِنْ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ [آل عمران ۶۲] ’’ اور کوئی بھی معبود برحق نہیں سوائے ایک اللہ کے ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَمَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنَ﴾ [الحاقۃ ۴۷] ’’پھر تم میں سے کوئی بھی( ہمیں ) اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔‘‘ اسی لیے جب یہ لفظ کسی جملہ پرتحقیقی یا تقدیری نفی کے لیے داخل ہوتا ہے ‘ تو اس سے پوری جنس کی نفی مراد ہوتی ہے۔ تحقیق کی مثالیں تو وہ ہیں جو گزر چکی ہیں ۔ اور تقدیر کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ﴿لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ [الصافات ۳۵] ’’ اور کوئی بھی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے ۔‘‘ اور سورت بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہِ﴾ ’’ اس کتاب کے سچا ہونے میں کوئی شک نہیں ۔‘‘ ان کے علاوہ بھی دیگر کئی مثالیں ہیں ۔ بخلاف لفظ ’’مَا‘‘کے کہ جب لفظ ’’ من ‘‘ موجود نہ ہو۔ جیسا کہ یہ قول ہے : ’’ مارأیت رجلاً۔‘‘’’ میں نے کسی مرد کو نہیں دیکھا۔ ظاہری طور پر یہاں بھی لفظ ’’ ما ‘‘ نفی جنس کے لیے آرہا ہے ؛ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مقصود نفی جنس نہ ہو بلکہ نفی عدد کی ہو۔ یعنی میں نے ایک آدمی نہیں دیکھا ۔ جیسا کہ سیبویہ کا قول ہے کہ یوں کہنا جائز ہے : : ’’ مارأیت رجلاً بل رجلین۔‘‘’’ میں نے ایک آدمی کو نہیں دیکھا ؛ بلکہ دو آدمی دیکھے ہیں ۔‘‘ اس سے ظاہر ہوا کہ اس سے ایک مراد لینا بھی جائز ہے اگرچہ یہ ظاہر میں جنس کی نفی کے لیے آتا ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں : اگر کسی انسان نے اپنے غلاموں سے کہا :’’من أعطاني منکم ألفاً فہو حر ‘‘ تم میں سے جو کوئی مجھے ایک ہزار دیدے تووہ آزاد ہے ۔تو ہر ایک غلام اسے ایک ایک ہزار دیدے ؛ تووہ سب آزاد ہوجائیں گے۔ ایسے ہی اگر انسان اپنی بیویوں سے کہے : ’’من أبرأتني منکن من صداقہا فھي طالق ‘‘ تم میں سے جو کوئی مجھے اپنے مہر سے بری کردے ؛ اسے طلاق ہے۔پھراس کی سب بیویاں اسے مہر سے بری کردیں تو ان سب کو طلاق ہوجائے گی۔ اس لیے کہ لفظ ’’ من ‘‘ لگاکر حکم بیان کرنے کا مقصد جنس کا بیان ہے۔ نہ کہ یہ حکم بعض کے لیے ثابت کیا جائے اور بعض غلاموں یا بیویوں کے حق میں اس حکم کا انکار کیا جائے ۔