کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 426
’’ پس بچو گندگی سے جو کہ بتوں کی ہے ۔‘‘
تو اس کا تقاضا ہر گز یہ نہیں ہے کہ بتوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جوگندے اور پلید نہیں ہیں ۔ جب آپ کہیں :
’’ ثوب من حریر‘‘’’ ریشم میں سے لباس ۔‘‘ تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کہہ رہے ہوں : ’’ ثوب حریر‘‘ ’’ریشم کا لباس‘‘اس سے مقصود یہ نہیں کوئی ریشم ایسا بھی ہے جو مضاف الیہ نہ ہو۔
جب لفظ’’مِنْ‘‘بیان جنس کے لیے آتا ہے ؛ تو پھر جملہ مقدر یوں ہوگا کہ : ’’ تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکا ہے ؛ جو اس جنس میں سے ہیں ۔‘‘یہ جنس تمام نیکو کار مؤمنین کی ہے ۔
اور ایسے ہی جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’’ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکا ہے ۔‘‘یعنی اس جنس اور صنف کے جتنے بھی لوگ ہیں ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑے اجر کاوعدہ ہے ۔ جب کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم سے یہ فرمایا گیا :
﴿وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِہَآ اَجْرَہَا مَرَّتَیْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَہَا رِزْقًا کَرِیْمًا﴾ [الأحزاب ۳۱]
’’اور تم میں سے جوکوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی اسے ہم اس کا اجر دوبار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے با عزت رزق تیار کر رکھا ہے۔‘‘
تواس میں کوئی مانع نہیں ہے کہ ان میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرتی ہو‘ او ر نیک اعمال بجا لاتی ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿وَ اِذَا جَآئَ کَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ اَنَّہٗ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوْٓئً بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّہٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [الأنعام۵۴]
’’اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں توفرمادیجیے سلام ہے تم پر، تمھارے رب نے رحم کرنا اپنے آپ پر لازم کر لیا ہے ۔بے شک حقیقت یہ ہے کہ تم میں سے جو شخص جہالت سے کوئی برائی کرے، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو یقیناً وہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘
تواس میں کوئی مانع نہیں ہے کہ ان میں سے ہر ایک اس صفت سے موصوف ہو۔ اور یہ کہنا جائز نہیں کہ اگر یہ جہالت سے کوئی برائی کاکام کردیں ‘ اور پھر اس کے بعد توبہ کریں او رنیک اعمال بجالائیں ‘ تو ان میں سے صرف چند ایک کی مغفرت ہوگی سب کی نہیں ۔ اسی لیے یہ لفظ ’’ من ‘‘جب نفی