کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 424
بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا یَّعْبُدُوْنَنِی لَا یُشْرِکُوْنَ بِی شَیْئًا وَّمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ﴾ [النور ۵۵]
’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گا اوران کے خوف کو وہ امن امان سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں ۔‘‘
مذکورہ بالا آیت میں اﷲ تعالیٰ نے نیکوکار اہل ایمان سے زمین میں خلافت عطا کیے جانے کا وعدہ فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ کبھی بھی اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ۔ پس یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو ایسے ہی خلافت عطا فرمائی جیسے ان سے پہلے لوگوں کو عطا فرمائی تھی۔ اور ان کے لیے دین اسلام کومضبوط و محکم کردیا؛ یہی وہ دین ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے چن لیا تھا۔جیساکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ﴾ [المائدہ ۳]
’’ اور میں نے تمہارے لیے دین اسلام کو پسندکر لیاہے ۔‘‘
[مذکورہ بالا آیت میں دیگر جن امور پر روشنی ڈالی گئی ہے‘وہ یہ ہیں ]:
۱۔ان کے لیے خوف کو امن سے بدل دیا ۔ ۲۔ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔
اس میں دیگر دو استدلال بھی ہیں : ۱۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے خلافت عطا کی ؛ وہ اہل ایمان اورنیک عمل کرنے والے تھے ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ان ہی لوگوں سے ہے کسی دوسرے سے نہیں ۔
۲۔ نیز یہ کہ ان تمام لوگوں کے گناہوں کی مغفرت کردی گئی ہے۔ اور ان کے لیے بہت بڑا اجر عظیم تیار کررکھا ہے ‘ اس لیے کہ یہ لوگ صحیح معنوں میں ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں ۔ یہ دونوں آیات صحابہ کرام کو شامل ہیں ۔
یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ یہ صفات حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ادوار کے صحابہ پر منطبق ہوتی ہیں ۔ جنہوں نے آپ کی بیعت کی؛ وہ ان صفات سے بہرہ ور تھے۔ وہ امارت وخلافت سے بہرہ ور ہوئے، قوت و