کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 420
[دوسری وجہ]: .... نیز یہ کہ نماز میں ایک طرح کی مشغولیت ہوتی ہے، [اورنماز میں زکوٰۃ کی ادائیگی اس کی منافی ہے] ۔ مزید برآں کہ اگر نماز میں ہی زکوٰۃ ادا کرنا کوئی مستحسن فعل ہوتا تو پھر رکوع او رقیام یا سجدہ کے درمیان کوئی فرق نہ ہوتا۔ بلکہ حالت قعود یا قیام میں زکوٰۃ ادا کرنا زیادہ آسان ہوتا۔ [تیسری وجہ]:.... اس پر طرہ یہ کہ عہد نبوی میں سرے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر زکوٰۃ ہی فرض نہ تھی۔ یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں انگوٹھیاں نہیں تھیں اور نہ ہی وہ انگوٹھیاں پہنا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسری ایران کو خط لکھا توآپ سے کہا گیا کہ وہ لوگ کوئی خط اس وقت تک نہیں لیتے جب تک اس پر مہر نہ لگی ہو۔ چنانچہ آپ نے اس وقت چاندی کی انگوٹھی بنوائی ؛ اور اس پر محمد رسول اللہ کا نقش کندہ کروایا۔ [چوتھی وجہ]:.... [اس کی حدیہ ہے کہ آپ کے پاس انگوٹھی بھی نہ تھی]۔نیزیہ کہ اگر آپ انگوٹھی کے علاوہ کسی چیز سے زکوٰۃادا کرتے تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔[ بفرض محال اگر یہ تسلیم کر لیا جائے کہ آپ کے پاس انگوٹھی موجود تھی ؛ تو آخر یہ انگوٹھی دے کر کس مال کی زکوٰۃ ادا کی گئی؟]اس لئے کہ اکثر فقہاء زکوٰۃ میں انگوٹھی دینے کو کافی خیال نہیں کرتے ۔ [پانچویں وجہ]:.... شیعہ کی کتب حدیث میں تحریر ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ انگوٹھی ایک سائل کو دی تھی۔ زکوٰۃ میں مدح کا پہلو صرف یہ ہے کہ فوری طور پر بلاتا خیر ادا کی جائے کسی سائل کے سوال کا انتظار نہ کیا جائے ۔ [چھٹی وجہ]:.... یہ آیت کفار کے ساتھ دوستی کے سیاق میں چل رہی ہے۔جس میں [کفار کی دوستی ترک کر کے ] مؤمنین کے ساتھ دوستی لگانے کا حکم دیا گیا ہے ۔ جیساکہ اس پر سیاق کلام دلالت کررہا ہے۔ اس کی تفصیل آگے آئے گی۔ رافضیوں کا المیہ یہ ہے کہ جب بھی وہ کسی دلیل سے استدلال کرتے ہیں ‘ وہ الٹا ان کے گلے میں پڑ جاتی ہے۔ جیسا کہ اس آیت سے انہوں نے ولایت پر استدلال کیا ہے ؛جس سے مراد وہ امارت لیتے ہیں ۔ یہاں پر ولایت سے مقصود امارت [حکومت ] نہیں ‘ بلکہ اس سے دوستی مراد ہے جو کہ دشمنی کی ضد ہے ۔ رافضی بالکل اس کے برعکس چلتے ہیں ۔ اسماعیلیہ ‘ نصیریہ اور اس طرح کے دیگر فرقے یہود و نصاری اور مشرکین و منافقین کفار کے ساتھ محبت اور دوستی رکھتے ہیں ۔ اور مہاجرین و انصار اور تابعین اور ان کے بعد آنے والے مسلمانوں سے دشمنی اور بغض رکھتے ہیں ۔ قرآنی آیات سے مدح صحابہ: [ایک اور بات قابل ذکر ہے کہ آیت قرآنی میں کفار کی دوستی سے منع کر کے مومنین سے دوستانہ مراسم استوار کرنے کا حکم دیا گیا ہے]۔ بخلاف ازیں روافض اہل ایمان سے بغض و عداوت رکھتے اور مشرکین تا تار سے