کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 42
((وَاَمَّا قَوْلُہُمْ فِیْ دَعْوَی الرَّوَافِضِ بِتَبْدِیْلِ الْقُرْآنِ فَاِنَّ الرَّوَافِضَ لَیْسُوْا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ)) (کتاب الفصل :۲؍ ۷۸)
’’ عیسائیوں کا رافضی دعوی کا متعلق یہ کہنا کہ قرآن تبدیل ہوگیاہے ‘ تو بیشک رافضی مسلمان نہیں ہیں ۔‘‘
احمد بن سلیمان تستری رحمہ اللہ مشہور محدث ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
’’جب کسی شخص کو اصحاب رسول رضی اللہ عنہم کی توہین کرتے دیکھو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے، اس لیے کہ ہمارے نزدیک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں ۔ قرآن حق ہے۔ قرآن اور احادیث نبویہ ہم تک صحابہ رضی اللہ عنہم کے ذریعہ پہنچیں ۔ صحابہ کی تنقیص شان سے شیعہ کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے گواہوں کو مجروح کر کے کتاب و سنت کو ناکارہ کر دیں ۔ حالانکہ زندیق ہونے کی حیثیت سے وہ اس امر کے زیادہ اہل ہیں کہ ان کو مجروح قرار دیا جائے۔‘‘
شیعہ کے نزدیک دین اسلام نجات کے لیے کافی نہیں :
اہل اسلام اور شیعہ کے مابین ایک اور فرق یہ ہے کہ شیعہ کے نزدیک دین اسلام سعادت دنیوی و اخروی کے حصول کے لیے کافی نہیں ، ان کا دعویٰ ہے کہ امت اسلامیہ ائمہ معصومین کی اطاعت کے بغیر قاصر رہے گی اور اس کا استحکام و استقلال اس کے بغیر ممکن نہیں ، اہل اسلام کے نزدیک حق کا مقام کہیں اس سے زیادہ بلند ہے کہ اسے اطاعت ائمہ کا محتاج قرار دیا جائے، مزید برآں یہ احترام مومن کے بھی خلاف ہے، اﷲ تعالیٰ نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کی یہ آیت نازل فرمائی، ارشاد ہوتا ہے:
﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدۃ:۳)
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اپنی نعمت پوری کر دی اور اسلام کو ایک دین کی حیثیت سے تمہارے لیے پسند کر لیا ۔‘‘
خلاصہ کلام! دین اسلام قرآن کریم اور صحیح احادیث نبویہ کی موجودگی میں وہ مرشد وحید اور ہادی کامل ہے جس کے ہوتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد امت مسلمہ کو کسی امام معصوم کی ضرورت نہیں ۔ اس امت راشدہ میں اسی کا نام سنت ہے۔ اسی بنا پر تاریخ کے مختلف ادوار میں مسلمانوں کو اہل السنۃ کے نام سے یاد کیا جاتا رہا۔ اس کے عین برعکس امت مسلمہ کو ناقص قرار دینے والے جن کا دعویٰ ہے کہ ائمہ معصومین کی اطاعت کے بغیر اسلام انسانی فلاح و نجات کے لیے کافی نہیں ۔ تاریخ میں امامیہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔یہ حقیقت ہے کہ ائمہ شیعہ میں سے امامت نافذہ صرف ایک ہی امام (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کے حصہ میں آئی۔ وہ بھی اپنے خطبات و