کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 418
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ کے پاس بطور سفیر بھیجا تھا؛ اس لیے آپ اس موقع پر موجود نہیں تھے۔ آپ ہی کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے بیعت لی۔ اس لیے کہ آپ کو خبر ملی تھی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا گیا ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرور انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یَدْخُلُ اَحَدٌ مِّمَّنْ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ النَّارَ )) [1] ’’درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں میں سے کوئی شخص آگ میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہٗ بِہِمْ رَؤُو فٌ رَّحِیْمٌ ﴾ (التوبۃ: ۱۱۷) ’’اللہ تعالی نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہو چلا تھا پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی۔ بلاشبہ اللہ تعالی ان سب پر بہت ہی شفیق مہربان ہے۔‘‘ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین جمع کیا ہے ‘ ارشاد فرمایا : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ ....إلی قولہ تعالیٰ.... وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ٭ وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓئِکَ مِنْکُمٌ﴾[الأنفال ۷۲۔۷۵] ’’جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی اور مدد کی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ....آگے یہاں تک فرمایا....:وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مددکی؛یہی لوگ سچے مومن ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی ۔اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا۔ پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں ....۔‘‘ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کے مابین موالات و دوستی کو ثابت کیا ہے ۔ نیز ارشاد فرمایا: ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَO....إلی أن
[1] مسلم۔ باب من فضائل اصحاب الشجرۃ (ح: ۲۴۹۶)، سنن ابی داؤد۔ باب فی الخلفاء( ح:۴۶۵۳) ۔