کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 417
﴿ وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ﴾ (التوبۃ ۱۰۰)
’’اور جو مہاجرین اور انصارمیں سے سابق اور مقدم ہیں ....۔‘‘
سابقین سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے حدیبیہ سے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور جہاد فی سبیل اللہ میں حصہ لیا ۔ بیعت رضوان والے تمام چودہ سو لوگ اس میں شامل ہیں ۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ : سابقین اولین سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ۔ یہ قول ضعیف ہے۔اس لیے کہ فقط منسوخ قبلہ کی طرف نماز میں کوئی فضیلت نہیں ۔ اس لیے کہ قبلہ کا منسوخ ہونا ان لوگوں کا اپنا فعل نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں فضیلت دی جائے۔ نیز یہ کہ دونوں قبلوں کی طرف رخ کرکے نمازپڑھنے کی فضیلت پر کوئی حدیث [یا آیت ] دلالت نہیں کرتی؛ جیسا کہ انفاق فی سبیل اللہ میں سبقت ؛ جہاد اور بیعت رضوان کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ لیکن اس میں ان لوگوں کی بعد میں آنے والوں پر فضیلت ہے جو ایمان لانے میں سبقت لے گئے اور اس موقع کو پالیا ۔ جیسے پانچ نمازیں فرض ہونے سے پہلے مسلمان ہونے والوں کو بعد میں مسلمان ہونے والوں پر فضیلت حاصل ہے۔ ایسے ہی جو لوگ حضر میں نماز کی چار رکعت ہونے سے قبل اسلام لائے ؛ انہیں بعد میں اسلام لانے والوں پر فضیلت حاصل ہے۔اور وہ جو لوگ جہاد کی اجازت ملنے سے پہلے ؛ یا فرض ہونے سے پہلے اسلام لائے ؛ انہیں فرضیت جہاد کے بعد اسلام لانے والوں پر فضیلت حاصل ہے۔ ایسے ہی جو لوگ رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے اسلام لائے ؛ انہیں بعد میں اسلام لانے والوں پر سبقت حاصل ہے۔ ایسے ہی حج کی فرضیت سے پہلے مسلمان ہونے والوں کو بعد میں مسلمان ہونے والوں پر سبقت حاصل ہے ۔ شراب حرام ہونے سے پہلے اسلام لانے والوں کو بعد میں اسلام لانے والوں پر سبقت حاصل ہے۔ یہی حال سود کی حرمت کا ہے۔
اسلام کے احکام آہستہ آہستہ نازل ہوتے رہے ۔ ہر وہ انسان جو کسی حکم کے نازل ہونے سے پہلے اسلام لے آیا ؛ اسے اس حکم کے نزول کے بعد مسلمان ہونے والوں پر سبقت حاصل ہے۔ اس میں اس کی ایک گونہ فضیلت ہے۔ پس جو لوگ قبلہ منسوخ ہونے سے پہلے اسلام لے آئے ؛ انہیں بعد میں مسلمان ہونے والوں پر فضیلت اسی باب میں حاصل ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے سابقین اولین بعد میں آنے والوں سے جداگانہ حیثیت رکھتے ہوں ۔ اس لیے کہ ان بعض احکام میں کوئی ایسا سبب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں دوسروں سے بہتر قرار دیا جائے۔ اس لیے کہ قرآن و سنت اہل حدیبیہ کی تقدیم پر دلالت کرتے ہیں ۔ پس واجب ہوتا ہے کہ اس آیت کی ایسی تفسیر کی جائے جو باقی تمام نصوص کے موافق ہو۔
یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہے کہ ان سابقین اولین میں [حضرات صحابہ کرام] ابو بکر ‘ عمر ‘ عثمان‘ علی ‘ طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم شامل تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ قرار دیکر اس پر بیعت کی ۔ آپ کو