کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 412
کرام رضی اللہ عنہم کے لیے دعا نہیں کرتے، بلکہ ان کے دل صحابہ کے خلاف بغض و عداوت سے لبریز ہیں ۔ان آیات میں صحابہ کرام کی ثنا خوانی کی گئی ہے اور اہل سنت والجماعت کی ثنا خوانی ہے جو ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت اور دوستی رکھتے ہیں ۔ رافضی اس سے باہر ہیں ۔ کیونکہ رافضیوں کا مذہب اس کا الٹ ہے ۔ ابن بطہ اور دوسرے علماء کرام رحمہم اللہ نے ابو بدر سے حدیث نقل کی ہے ؛کہ :
’’.... حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : لوگ تین منزلوں پر ہیں ۔ دو منزلیں گزر چکی ہیں ۔اور ایک منزل باقی رہ گئی ہے۔ پس اس کو اچھا سمجھنا جس پر تم ہونے والے ہو؛ تاکہ تم اس منزل پر ہو جاؤ جو کہ باقی رہ گئی ہے ؛ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی :
﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا﴾
’’(فئے کا مال)ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں ۔‘‘
یہ مہاجرین [صحابہ کرام ]تھے؛ اور یہ منزلت گزرچکی ہے ۔ پھر یہ آیت پڑھی :
﴿وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْاِِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ اِِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا اُوْتُوا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ﴾ [الحشر ۸۔۱۰]
’’اور (ان کے لئے)جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ)اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس کے لیے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو۔‘‘
پھر فرمایا : یہ انصار [صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ]تھے؛ اور یہ منزلت بھی گزر چکی ہے ۔ پھر یہ آیت پڑھی :
﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُوا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾
’’ اور جو ان کے بعد آئے اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کے لیے ہمارے دل میں دشمنی نہ ڈالنا۔اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
پھر فرمایا : وہ دو منزلیں گزرچکی ہیں ؛ اور یہ منزل باقی رہ گئی ہے ؛ اس کے لیے اچھے اعمال کرو تاکہ تم