کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 411
’’ تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں ؛ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے ۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَ oوَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤا الدَّارَ وَالْاِِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ اِِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا اُوْتُوا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَّمَنْ یُّوقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ oوَالَّذِیْنَ جَاؤا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَؤُوفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ [الحشر ۸۔۱۰]
’’(فئے کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالی کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں ۔اور (ان کیلئے)جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ)اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس کے لیے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو(بات یہ ہے )کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کے لیے ہمارے دلوں میں دشمنی نہ ڈالنا۔اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
یہ آیات کریمہ مہاجرین و انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آنے والے مؤمنین کی توصیف و مدح سرائی کو متضمن ہیں جو اپنے سے پہلے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے ہیں اور بارگاہ ایزدی میں دست بدعا ہیں کہ ان کے دل عداوت صحابہ سے پاک رہیں ۔ اور یہ ان اصناف صحابہ کو متضمن ہے جو مال فئے کے مستحق ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رافضہ ان تینوں اصناف سے خارج ہیں ۔اس لیے کہ یہ لوگ سابقین یعنی صحابہ