کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 403
دوسراباب : واجب الاتباع مذہب کے بیان میں دوسری فصل :....کون سا مذہب واجب الاتباع ہے؟ شیعہ مصنف ابن المطہرنے جو مضمون ذکر کیا ہے اس میں کہا ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد لوگوں کا آپس میں اختلاف ہوا؛ تو حق پر غور کرنا اور عدل وانصاف سے کام لینا واجب ہوگیاتھا۔ امامیہ کا مذہب چاروجوہات کی بنا پر واجب الاتباع ہے۔اس لیے کہ یہی مذہب حق پر ہے ۔ اورسب سے سچا مذہب ہے ۔ کیونکہ اصول عقائد میں ان کا مسلک تمام اسلامی فرقوں سے جداگانہ نوعیت کا حامل ہے۔ اس لیے بھی کہ وہ اپنی نجات اخروی کا کامل یقین رکھتے ہیں ۔ ان کا دین ائمہ معصومین سے ماخوذ ہے۔شیعہ مصنف کے یہی الفاظ ہیں : رافضی کہتا ہے:جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد مصیبت عام ہوگئی اور لوگ اختلاف کا شکار ہوگئے ؛ان کی خواہشات نفس کے مطابق ان کے فرقے بھی متعدد ہوگئے۔[[ امامیہ کے علاوہ دیگر فرقے مختلف الخیال ہیں اور ان کے طرز فکرو نظر میں بڑا اختلاف پایا جاتا ہے، چنانچہ درج ذیل افکار و آراء سے اہل سنت کے تغایر و تخالف کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے]]: ۱۔اہل سنت میں سے بعض لوگ بلا استحقاق امارت و خلافت کے طلب گار تھے۔ اور اکثر لوگ محض دنیا طلبی کے نقطہ خیال سے ان کے پیرو بن گئے تھے۔ مثلاً عمر بن سعد بن مالک[جوکہ کچھ عرصہ کے لیے بلاد رے کا حاکم رہ چکا تھا] [1] ؛کو جب یہ اختیار دیا گیا کہ اگر چاہے تو امام حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف نبرد آزما ہو اور اگر چاہے تو جنگ سے کنارہ کشی اختیار کر لے؛ تو اس نے لڑنا پسند کیا۔ حالانکہ وہ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل جہنمی ہیں ۔ چنانچہ وہ خود کہتا ہے: (۱) فَوَ اللّٰہِ مَا اَدْرِیْ وَانِّیْ لَصَادِقٌ، اُفَکِّرُ فِیْ اَمْرِیْ عَلٰی خَطَرَیْنِ ’’اﷲ کی قسم! میں سچ کہتا ہوں کہ میں دو خطرات کے بارے میں سوچ بچار کر رہا ہوں اور مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔‘‘ (۲) اَاَتْرُکُ مُلْکَ الرَّیِّ وَالرَّیُّ مُنْیَتِیْ ، اَوْ اُصْبِحُ مَا ثُوْمًا بِقَتْلِ حُسَیْنِ ’’آیا میں رے کی سلطنت چھوڑ دوں حالانکہ یہ میری دلی تمنا ہے یا قتل حسین کے گناہ کا مرتکب ٹھہروں ۔‘‘
[1] مالک کی کنیت ابو وقاص تھی، یہ مشہور صحابی فاتح عراق حضرت سعد رضی اللہ عنہ یکے از عشرہ مبشرہ کے والد تھے۔