کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 402
پس جس نے اس کے اعمال بد کو پہچان لیا وہ بری ہوگیا جو نہ پہچان سکا وہ محفوظ رہا لیکن جو ان امور پر خوش ہوا اور تابعداری کی [وہ محفوظ نہ رہا] صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں جب تک وہ نماز ادا کرتے رہیں ۔ اور صحیح مسلم میں ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((من ولِی علیہِ وال فرآہ یأتِی شیئاً مِن معصِیۃِ اللّٰہِ، فلینکِر ما یأتِی مِن معصِیۃِ اللّٰہِ، ولا ینزِعن یداً مِن طاعۃ۔ ))[سبق الحدیث] ’’جس پر کسی کو والی بنایا گیا؛ تو وہ دیکھے والی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ جووہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام کرتا ہے انہیں برا سمجھے مگر اس کی اطاعت سے فروکشی نہ کرے۔‘‘ [پہلی جلد ختم ؛ دوسری جلد شروع ]