کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 401
’’ دیکھو میرے بعد حکمران ہوں گے جو شخص ان کی جھوٹی بات کو سچ کہے (خوشامد اور چاپلوسی کی وجہ سے اور حق کو باطل قرار دے)اور ظلم و زیادتی کرنے میں اس کی مدد کرے تو وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا نہ میں ان سے کچھ تعلق رکھتا ہوں ؛ وہ قیامت کے دن میرے حوض [یعنی حوض کوثر] پر بھی نہ آئے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ نہ کہے ]بلکہ اس طرح کہے جھوٹ ہے یا خاموش رہے اور ظلم کرنے میں اس کی مدد نہ کرے تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور وہ میرے حوض پر آئے گا۔‘‘ [1]
صحیحین میں ہے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو بلایا :
’’اور ہم نے آپ کی بیعت کی آپ نے جن باتوں کی ہم سے بیعت لی وہ یہ تھیں ، کہ ہم بیعت کرتے ہیں اس بات پر ہم اپنی خوشی اور اپنے غم میں اور تنگدستی اور خوشحالی اور اپنے اوپر ترجیح دئیے جانے کی صورت میں سنیں گے اور اطاعت کریں گے اور حکومت کے لئے حاکموں سے نزاع نہیں کریں گے لیکن اعلانیہ کفر پر، جس پر اللہ کی طرف سے دلیل ہو۔‘‘[2]
حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’ عنقریب فتنے اور فساد ظاہر ہوں گے اور جو اس امت کی جماعت کے معاملات میں تفریق ڈالنے کا ارادہ کرے اسے تلوار کے ساتھ مار دو وہ شخص کوئی بھی ہو۔‘‘[3]
اور اسی کتاب میں ایک دوسری روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے :
’’تم اپنے معاملات میں کسی ایک آدمی پر متفق ہو پھر تمہارے پاس کوئی آدمی آئے اور تمہارے اتحاد کی لاٹھی کو توڑنے یا تمہاری جماعت میں تفریق ڈالنا چاہے تو اسے قتل کر دو۔‘‘ [4]
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عنقریب ایسے امرا ہوں گے جن کے خلاف شریعت اعمال کو تم پہچان لوگے اور بعض اعمال نہ پہچان سکو گے
[1] اسے أحمد، اورنسائی نے روایت کیا ؛ یہ الفاظ نسائی۷؍۱۴۷ کے ہیں ۔اور تِرمِذِی۲؍۶۱؛ نے بھی روایت کیا ہے ؛اور کہا ہے:حدِیث صحِیح غرِیب . نیز دیکھیں : جامع الاصول لابن اثیر ۴؍ ۴۶۰۔
[2] البخاری 9؍47 ؛ کتاب الفِتنِ، باب قولِ النبِیِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سترون بعدِی أمورا تنکِرونہا ؛ مسلِم 3؍1470 ۔ 1کِتاب الإِمارۃِ، باب وجوبِ طاعۃِ الأمراِ فِی غیرِ معصِیۃ۔
[3] فِی مسلِم 3؍1479 ؛ کِتاب الإِمارۃِ، باب حکمِ من فرق أمر المسلِمِین وہو مجتمِع ؛ سننِ أبِی داود 4؍334 کتاب السنۃِ، باب فِی قتلِ الخوارِج ؛ المسندِ ط. الحلبِیِ4؍341 ؛ فِی موضِعینِ. وقال النووِی فِی شرحِہِ علی مسلِم12؍241: الہنات: جمع ہن وتطلق عل کلِ شی، والمراد بِہا ہنا: الفِتن والأمور المحدث.
[4] الحدِیث فِی مسلِم 3؍1480۔الموضِع السابِق؛ وفِیہِ: وأمرکم جمِیع علی رجل واحِد.