کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 397
نے حکم دیا کہ اگر سفر میں تین لوگ ہوں تو وہ ایک کو اپنا امیر بنالیں ۔ یہ حکم آپ کا کم سے کم تعداد کے لیے مختصر ترین اجتماع کے لیے ہے ۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں آپ سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا اس خوف سے کہیں وہ مجھے نہ پالے۔ چنانچہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے، اللہ نے ہمارے پاس یہ خیر بھیجی تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا : ہاں ۔ میں نے پوچھا کہ: اس شر کے بعد بھی خیر ہوگا؟ آپ نے فرمایا : ہاں ۔ اور اس میں کچھ دھواں ہوگا۔ میں نے پوچھا کہ: اس کا دھواں کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ’’ وہ ایسے لوگ ہوں گے کہ میرے طریقے کے خلاف چلیں گے؛ ان کی بعض باتیں تو تمہیں اچھی نظر آئیں گی اور بعض باتیں بری نظر آئیں گی۔‘‘ میں نے پوچھا :کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ہاں ۔ کچھ لوگ جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے، جو ان کی دعوت کو قبول کرے گا وہ اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ ان لوگوں کی کچھ حالت ہم سے بیان فرمائیں ؟ آپ نے فرمایا کہ:’’ وہ ہماری قوم میں سے ہوں گے اور ہماری زبان میں گفتگو کریں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا : ’’ اگر میں وہ زمانہ نہ پالوں ، تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ‘‘؟ فرمایا کہ:’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہو۔‘‘ میں نے کہا : اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہو تو؟ فرمایا کہ:’’ ان تمام جماعتوں سے علیحدہ ہوجاؤ اگرچہ تجھے درخت کی جڑچبانی پڑے یہاں تک کہ اس حال میں تیری موت آجائے‘‘ ۔ ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں : میں نے پوچھا کہ اس شر کے بعد بھی خیر ہوگی؟ آپ نے فرمایا کہ :ہاں ۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کیسے ہوگا؟ آپ نے فرمایا:’’ میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے جو میری راہ پر نہیں چلیں گے او رنہ ہی میری سنت کی پیروی کریں گے۔ اور ان میں ایسے لوگ ان کے بڑے ہوں گے جن کے دل شیاطین کے دل انسانی جسموں میں ہوں گے۔‘‘میں نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں ان حالت کو