کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 392
میں نمازیوں کا کیا گناہ ہے ؟
ایسے ہی ظالم اور جاہل یا مفضول حاکم کی بھی مثال ہے ۔جب اس سے مظلوم مطالبہ کرے کہ وہ اس کیساتھ انصاف کرے ‘ یا ظالم سے اس کو اسکا حق دلوائے۔پس اسے چاہیے کہ اسکے قرضہ دار کو بندکردے؛ یا اسکی میراث کو تقسیم کردے ؛ یا اس کی شادی ایسی بیوہ سے کرادے جس کا سلطان کے علاوہ کوئی ولی نہ ہو؛ تو اس پر کونسا یا کس چیز کا گناہ ہوگا یا اسے والی مقرر کرنے والے پر کس بات کا گناہ ہوگا جب کہ وہ حق کے علاوہ کسی چیز پر مدد نہ کرتا ہو اور باطل سے اجتناب کرتا ہو۔اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ [التغابن ۱۶]
’’ تم سے جتنا ہوسکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جب میں تمہیں کسی چیز کاحکم دوں تو تم سے جتنا ہوسکے اس کی بجا آوری کرو۔‘‘ [1]
یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ آمد ِ شریعت حسب امکان تحصیل مقاصد اور ان کی تکمیل کے لیے؛ مفاسد کے خاتمہ اور ان کی تقلیل کے لیے تھی۔ اہل سنت والجماعت کہتے ہیں :’’ مناسب تو یہ ہے کہ اس آدمی کو والی مقرر کیاجائے جو اس کے لیے زیادہ مناسب ہو۔ جب ایسا کرنا ممکن ہوتو اکثر کے ہاں پھر اس پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے۔ جب کہ بعض کے ہاں ایسا کرنا مستحب ہے ۔ہاں جو کوئی قدرت ہونے کے باوجود زیادہ مناسب کو صرف اپنی خواہشات کی وجہ سے چھوڑ دے [اور اس سے کم درجہ کے انسان کو والی مقرر کرے ] تو وہ ظالم ہے ۔ اور جو کوئی زیادہ مناسب کو والی مقرر کرنے سے عاجز ہو؛ حالانکہ وہ ایسا کرنا بھی چاہتا ہو؛ تو ایسے کو معذور سمجھا جائے گا۔
اہل سنت والجماعت کہتے ہیں : جس کو والی مقرر کردیا جائے ؛ اس سے حسب امکان اللہ کی اطاعت پر مدد لی جائے۔اور اطاعت الٰہی کے امور کے علاوہ کسی چیز میں اس کی مدد نہ کی جائے۔ اللہ کی نافرمانی پر نہ ہی اس سے مدد لی جائے ‘ اور نہ ہی اس کی مدد کی جائے۔
[اب غور کیجیے ] کیا اہل سنت والجماعت کا قول امام کی اطاعت کے متعلق ان لوگوں سے بہتر نہیں ہے جو ایسے معدوم یا عاجز کی اطاعت کا حکم دیتے ہیں جس سے امامت سے مقصود امور حاصل ہی نہیں ہوسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ رافضی جب مسلمان حکمرانوں کی مدد کے بارے میں اہل سنت والجماعت کے مذہب کے برخلاف چلے تو
[1] رواہ البخاري ۹؍۹۴ ؛ ِکتاب الِاعتِصامِ بِالکِتابِ والسنۃِ، باب الِاقتِدائِ بِسننِ رسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؛ مسلِم 2؍975 ؛ کتاب الحجِ، باب فرضِ الحج مرۃ فِی العمرِ ؛ سننِ النسائِیِ 5؍83 ؛ ِکتاب المناسِکِ، باب وجوبِ الحج ؛ سنن ابن ماجہ 1؍3؛ المقدِمۃ، باب اتِباعِ سنِ رسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔