کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 387
ہے کہ لڑائی نہ واجب تھی اور نہ مستحب۔اگر ایسانہ ہوتا تو لڑائی ترک کرنے والوں کی مدح سرائی کی کوئی وجہ نہ ہوتی۔بلکہ جو انسان واجب یا مستحب بجا لاتا ہے وہ ترک فعل کرنے والوں کی نسبت زیادہ افضل ہوتا ہے۔ یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ یہ جنگ وقتال ایک فتنہ ہی تھا۔ جیسا کہ دوسری حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایک فتنہ برپا ہو گا اس میں بیٹھ رہنے والا کھڑے ہونے والے کی نسبت افضل ہوگا۔اور کھڑا انسان چلنے والے کی نسبت افضل ہوگا؛ اور چلنے والا دوڑنے والی کی نسبت سے افضل ہوگا ؛ اور دوڑنے والا جنگ میں واقع ہونے والے کی نسبت افضل ہوگا۔‘‘ اس طرح کی دیگر بھی کئی ایک صحیح روایات ہیں جن سے صاف واضح ہوتا ہے کہ قتال ترک کرنا ان کے لیے بہتر تھا۔ جمہور اہل سنت محدثین امام مالک، سفیان ثوری، امام احمد بن حنبل اور دیگر ائمہ دین رحمہم اللہ اس ضمن میں یہی رائے رکھتے ہیں ۔ یہ ان لوگوں کی رائے ہے جو حضرات علی ‘زبیر ؛ طلحہ ؛اور معاویہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اچھی رائے اور حسن ظن رکھتے ہیں ۔ سابقہ ذکر کردہ افکارو معتقدات کے علاوہ درج ذیل نظریات کے حامل بھی موجود تھے: [۱۔ خوارج حضرت عثمان رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اتباع کی تکفیر کرتے تھے۔ ۲۔ روافض جمہورصحابہ سابقین اولین جیسے خلفاء ثلاثہ کو کافر اور فاسق قرار دیتے ہیں ۔ اور علی رضی اللہ عنہ کے خلاف ہر لڑنے والے کی تکفیر کرتے تھے۔اور کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ امام معصوم تھے۔ ۳۔ مروانیہ کا ایک گروہ آپ کو فاسق کہتا ہے ۔ وہ کہتے ہیں :آپ ظالم اورسرکش تھے۔ ۴۔ نواصب اور امویہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اتباع کو فاسق اور ظالم و معتدی کے القاب سے نوازتے تھے۔ ۵۔ معتزلہ کی ایک جماعت جنگ جمل میں شرکت کرنے والے ایک فریق کو فاسق قرار دیتی تھی؛ یا تو یہ فاسق حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے یا پھر آپ سے لڑنے والے؛ مگر معتزلہ اس فریق کی تعیین نہیں کرتے تھے۔] ۶۔ ایک اور گروہ حضرت معاویہ اور حضرت عمرو کو فاسق کہتے ہیں ؛ مگر حضرت طلحہ و زبیر او رحضرت عائشہ کو فاسق نہیں کہتے۔[کتابِ أ صولِ الدِینِ لِابنِ طاہِر البغدادِیِ، ص 291: ] مقصود یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اختلاف اور جنگوں کے واقعات سلف و خلف میں بڑے مشہور ہیں ۔ ان افکار و معتقدات کی موجودگی میں یہ کہنا کیوں کر درست ہوگا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت میں خلفائے سابقین کی نسبت زیادہ لوگوں نے شرکت کی تھی؟ ۔ اگر شیعہ معترض کہے کہ : اس سے مراد یہ ہے کہ: اہل سنت والجماعت کہتے ہیں کہ: آپ کی خلافت لوگوں کے بیعت کرنے سے منعقد ہوئی نص سے نہیں ؛ تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل سنت والجماعت کہتے ہیں :