کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 371
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا:
’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !میں نے خواب دیکھا کہ گویا ایک ڈول آسمان پر لٹکایا گیا۔ پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے اس ڈول کے کنارے پکڑ کر تھوڑا سا پی لیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے اس کے کنارے پکڑے اور اتنا پیا کہ پیٹ بھر گیا۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے اس کے کنارے پکڑکر پیا؛ یہاں تک کہ سیر ہوگئے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے اس کے دونوں کنارے پکڑے تو وہ ڈول ہل گیا اس کے پانی کے کچھ چھینٹے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر پڑ گئے۔‘‘ [1]
حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی؛ پھر اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے اپنا ملک عطا کردیں گے۔ یا یہ فرمایا کہ:’’ پھر بادشاہت آ جائے گی ۔‘‘
حضرت سعید کہتے ہیں : مجھ سے سفینہ نے کہا: رک جاؤ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت دو سال؛ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مدت دس سال۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارہ سال۔ اور باقی مدت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی۔ سعیدنے عرض کیا: بنوامیہ سمجھتے ہیں کہ خلافت انہی میں ہے حضرت سفینہ نے فرمایا کہ:’’ بنوزرقا جھوٹ بولتے ہیں ۔‘‘اس سے مراد بنو مروان ہیں ۔ [2]
ان کے علاوہ بھی اس طرح کی احادیث ہیں جن سے وہ لوگ استدلال کرتے ہیں : جنہوں نے کہا ہے کہ : آپ کی خلافت نص سے ثابت ہے۔
یہاں پر مقصود یہ ہے کہ بہت سارے اہل سنت والجماعت کہتے ہیں : حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت نص سے ثابت ہے۔ اس بارے میں وہ صحیح معروف اور مستند احادیث سے دلیل لیتے ہیں ۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان لوگوں کی رائے ان لوگوں کی رائے کی بہ نسبت زیادہ درست ہے جو کہتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خلافت نص سے ثابت ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں ہے سوائے جھوٹ اور بہتان تراشی کے؛ جس کے باطل ہونے کو ہر وہ انسان جانتا ہے جس کا اسلام سے بہت ہی معمولی سا تعلق بھی ہو۔ یا پھر ایسے الفاظ سے استدلال کرتے ہیں جن میں اس مسئلہ پر سرے سے کوئی دلیل موجود ہی نہیں
[1] سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر۱۲۳۴۔وفِی النِہایِۃ لِابنِ الأثِیرِ ۳؍۸۸:
[2] الحدِیث فِی سننِ أبِی داود 4؍293 ؛ ِکتاب السنِۃ، باب فِی الخلفائِ؛ سننِ التِرمِذِیِ 3؍341 کتاب الفِتنِ، باب ما جاء فِی الخِلافۃِ وقال التِرمِذِی: ہذا حدِیث حسن قد رواہ غیر واحِد عن سعِیدِ بنِ جہمان ولا نعرِفہ ِلا مِن حدِیثِہ ؛ المستدرِک لِلحاِکمِ 3؍71..