کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 370
اور اس پرابو داؤد اور دیگر محدثین کی روایت کردہ وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جو ابوبکر بن مالک نے روایت کی ہے ۔ مسند امام احمد میں حماد بن سلمہ سے روایت ہے ‘ وہ علی بن زید بن جدعان سے ‘ وہ عبد الرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے اوروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
’’کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا:یارسول اللہ! میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا ہے پھر آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ وزن کیا گیا اور آپ بھاری نکلے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ و ابوبکر رضی اللہ عنہماکو تولا گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ والا پلڑا جھک گیا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں وزن کیا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وزنی ثابت ہوئے۔ پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور پر ناراضگی کے آثار دیکھے‘‘۔[1]
مسند امام احمد میں ہی حضرت حماد بن سلمہ سے روایت ہے ‘ وہ علی بن زید بن جدعان سے ‘ وہ عبد الرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے اوروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ؛ اور پھر ایسی ہی روایت بیان کی۔ لیکن اس نے کراہیت کے الفاظ ذکر نہیں کئے۔ بلکہ اس نے یہ کہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ چیز ناگوار گزری ۔ اور آپ نے فرمایا:
’’ یہ خلافت نبوت ہوگی؛ اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے شاہی عطا فرمائیں گے۔‘‘
تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان کردیا کہ ان حضرات کی ولایت خلافت نبوت ہوگی۔ اور پھر اس کے بعد بادشاہی ہوگی۔ اس روایت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔ کیونکہ آپ کے زمانے میں لوگوں کا ایک خلیفہ پر اجماع نہیں ہوا ؛ بلکہ لوگ متفرق رہے۔ آپ کے عہد میں نہ ہی خلافت منظم ہونے پائی اور نہ ہی بادشاہی۔
سنن ابو داؤد میں ابن شہاب کی روایت ہے ؛ وہ عمرو بن ابان سے روایت کرتے ہیں کہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’آج ایک نیک آدمی نے خواب دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے باندھ دیا گیا ہے، اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے وابستہ کردیا گیاتھا ۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب ہم بارگاہ رسالت سے اٹھے تو ہم نے کہا نیک آدمی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس مراد ہے۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ آپ کے خلفاء ہیں ۔‘‘[2]
ابو داؤد نے حماد بن سلمہ کی حدیث سے روایت کیا ہے؛ وہ اشعث بن عبدالرحمن سے ؛ وہ اپنے والد سے وہ
[1] مسند احمد(۵؍۴۴،۵۰) سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء (حدیث: ۴۶۳۴۔۴۶۳۵) تاہم اس میں خواب دیکھنے والے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نہیں تھے بلکہ ایک دوسرے صحابی تھے۔ واللّٰہ اعلم)
[2] سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء(حدیث:۴۶۳۶)